اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد پولیس نے اعلیٰ انتظامیہ سے ڈاکٹر شہباز گل کے خلاف کیس کے سلسلے میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالا کے سرچ وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ان کے اپارٹمنٹ سے ایک سیٹلائٹ فون اور ایک اسلحہ برآمد کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شہباز گل کو پارلیمنٹ لاجز میں فارنزک جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پولیس نے پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں کی فہرست تیار کی ہے جو 8 اگست کو شہباز گل کے گھر پر تھے جبکہ میڈیا کے افراد کی فہرست بھی تیار کی گئی ہے جنہوں نے ان رہنماؤں سے رابطہ کیا تھا۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ شہباز گل سابق وزیراعظم کی رہائش گاہ سے لینڈ لائن کے ذریعے اے آر وائی نیوز کے شام 4 بجے کے نیوز بلیٹن میں نمودار ہوئے۔
سینئر پولیس افسران نے ڈان کو بتایا کہ یہ فہرست جیوفینسنگ اور وہاں موجود لوگوں کے کال ڈیٹا ریکارڈ کے ذریعے تیار کی گئی ہے، اس کا مقصد ‘انہیں کیس میں سازش کرنے والے کے طور پر نامزد کرنا’ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے گھر اور وہاں نصب لینڈ لائن کو بھی جرم میں استعمال کیا گیا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقدمہ میں نئی پیش رفت کے بارے میں ایک رپورٹ متعلقہ سینئر افسران کو مزید قانونی کارروائی شروع کرنے کی منظوری کے لیے بھیج دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ منظوری کے بعد رہائش گاہ اور مبینہ سازش کرنے والوں کی گرفتاری کے لیے سرچ وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔
ڈان کو معلوم ہوا ہے کہ ایک الگ پیش رفت میں پارلیمنٹ لاجز میں شہباز گل کو الاٹ کیے گئے اپارٹمنٹ سے برآمد ہونے والا ایک سیٹلائٹ فون اور ہتھیار فرانزک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
پولیس نے 22 اگست کو شہباز گل کے اپارٹمنٹ پر چھاپے کے دوران ایک 9 ایم ایم پستول اور ایک سیٹلائٹ فون برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
رابطہ کرنے پر سینئر پولیس افسران نے ڈان کو بتایا کہ سیٹلائٹ فون پر دستیاب کال لاگز، ٹیکسٹ میسجز اور دیگر ڈیٹا کو بازیافت کیا جائے گا، افسران نے بتایا کہ پستول کو گولیوں کی بیلسٹک میچنگ کے لیے جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ آیا یہ ہتھیار کسی جرم میں استعمال ہوا تھا یا نہیں۔
اس کے علاوہ اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے جمعہ کو شہباز گل کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست پر سماعت تفتیشی افسر کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کر دی۔
تفتیشی افسر کو جمعرات کو کیس ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا تھا تاہم، جب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا نے جمعہ کو سماعت کا خلاصہ کیا تو جج کو بتایا گیا کہ تفتیشی افسر نوٹس کی فراہمی سے پہلے ہی ایک ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے کراچی روانہ ہو چکے ہیں۔
جج نے اس کے بعد پولیس کو دو گھنٹے کے اندر متعلقہ ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی تاہم پولیس نے اتنے مختصر نوٹس پر ریکارڈ پیش کرنے سے معذوری ظاہر کی۔
اس کے بعد سماعت آج تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔