اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی دارالحکومت کے دیہی علاقے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مقامی عہدیدار سمیت 3 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا یہ واقعہ ہفتے کی رات بارا کہو کے پرنس روڈ پر ایک مدرسے سے متصل مسجد کے سامنے پیش آیا اس حادثے میں مفتی اکرام اور ان کے 13 سالہ بیٹے اور مدرسے کے شاکر ہلاک ہوئے ہیں۔
جاں بحق افراد کی شناخت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مفتی اکرام اللہ، ان کے 13 سالہ بیٹے سمیع الرحمٰن اور مدرسے کے ایک شاگرد حبیب اللہ کے نام سے ہوئی پولیس نے بتایا کہ تینوں افراد مدرسے سے ملحقہ مفتی اکرام اللہ کی رہائش گاہ کے سامنے کھڑے تھے کہ ان پر حملہ کیا گیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ‘یہ بظاہر ٹارگٹ کلنگ لگتی ہے’، واقعاتی شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ چند حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تینوں افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
پولیس نے یہ بھی کہا کہ واقعے کا کوئی عینی شاہد موجود نہیں اور جائے وقوع پر لوگوں کے آنے سے قبل ہی حملہ آور فرار ہوگئے۔
بعدازاں مقتول مفتی اکرام اللہ کے بھائی کرامت الرحمٰن کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا جس کے مطابق مفتی اکرام اللہ اپنے بیٹے اور شاگرد کے ہمراہ نماز عشا کی ادائیگی کے بعد گاڑی میں بیٹھنے جارہے تھے کہ اسی اثنا میں 2 سے 3 مسلح افراد نے انہیں فائرنگ کر کے قتل کردیا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق اس موقع پر ان کا ایک اور بھائی ہدایت الرحمٰن بھی موجود تھا جنہوں نے گاڑی کے پیچھے چھپ کر اپنی جان بچائی، وہ نہ صرف اس واقعے کے عینی شاہد ہیں بلکہ قاتلوں کو شناخت بھی کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جے یو آئی ایف کے کارکنان نے بہارہ کہو اٹھال چوک پر مقتولین کی نعشیں رکھ کر احتجاج کیا اور مری جانے والی شاہراہ بلاک کردی۔
مظاہرین نے اسلام آباد پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔مظاہرین نے اعلان کیا تھا کہ قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رہے گا، تاہم اسسٹنٹ کمشنر میاں انیل اور ایس پی سٹی عمر خان مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے۔