اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد پولیس نے لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ ام حسن کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ سمیت مختلف قوانین کی متعدد دفعات کے تحت الگ الگ مقدمات درج کر لیے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے بدھ کو بتایا کہ دونوں مقدمات آبپارہ پولیس اسٹیشن میں درج کیے گئے ہیں، پہلا مقدمہ کانسٹیبل جاوید انجم کی شکایت پر مولانا عبدالعزیز کے خلاف درج کیا گیا۔
یہ مقدمہ مولانا عبدالعزیز کے لال مسجد میں اپنے خطبہ میں مسلح افواج پر تنقید کے بعد درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق لال مسجد کے سابق خطیب نے اپنے خود ساختہ مذہبی نظریات کی بنیاد پر فوج اور حکومت کو غلط قرار دیا، جس پر بعد میں انہوں نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا کیا اور دہشت گردی کو جائز قرار دے کر اس کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ انہوں نے فوج کے حوصلے پست کرنے اور اس کی صفوں میں بغاوت کو بھڑکانے کی کوشش کی، ان کا مقصد لوگوں اور قانون نافذ کرنے والوں میں خوف اور دہشت پھیلانا اور لوگوں، مذہبی عناصر اور قوتوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنا تھا۔
جبکہ دوسرا مقدمہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) عبدالقیوم کی مدعیت میں مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق اے اسی آئی نے بتایا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ام حسن انتظامیہ اور پولیس کو دھماکنے کی ویڈیو دیکھی ہے۔
اپنے مذہبی عقیدے کی بنیاد پر ام حسن نے کہا کہ کیپیٹل انتظامیہ کی اجازت کے باوجود وہ اسلام آباد میں کوئی بھی ثقافتی یا موسیقی پروگرام کے انعقاد کی اجازت نہیں دیں گی۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ انہوں نے غیر ضروری مداخلت اور اپنے ساتھیوں کی مدد سے ماضی میں بھی ایسے پروگراموں میں خلل ڈالا تھا اور مستقبل میں بھی وہ ایسا ہی کریں گی، ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ام حسن نے کھلے عام اعتراف کیا تھا کہ ان کے پاس کلاشنکوف سمیت دیگر ہتھیار موجود ہیں۔