?️
اسلام آباد: (سچ خبریں)حکومت کی تشکیل کےلیے بند دروازوں کے پیچھے مذاکرات شروع ہو چکے ہیں اور کچھ حلقے انتخابی باب کو بند ہوتے دیکھنے کے لیے بے تاب ہوں گے، جن کے نتائج کو تقدیر کا لکھا سمجھ کر قبول کیا جائے گا۔
تاہم ایسا لگتا ہے کہ شہری، جن میں سے بہت سے لوگوں نے ڈرائے دھمکائے جانے کا سامنا کیا اور اپنے ووٹ کا استعمال کرنے کے لیے کئی رکاوٹوں کو عبور کیا، اب حالات کو نظرانداز کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور اس کی وجہ بھی ہے۔
اس الیکشن میں نمایاں بے ضابطگیاں سامنے آئیں اور ووٹرز کو ان کا جواب ملنا چاہیے، یہ ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ووٹرز کے خدشات کو فوری طور پر دور کرے۔ سب سے اہم مسئلہ وہ ہے جو ملک کے کچھ حصوں میں عوامی مینڈیٹ کی چوری جیسا نظر آتا ہے، یہ بات رپورٹ ہونے والے مختلف نتائج میں پائے جانے والے تضاد سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔
بین الاقوامی برادری سمیت دیگر حلقوں میں اس بات پر تشویش بڑھ رہی ہے کہ آخر کیوں الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج ان اعداد و شمار سے بہت مختلف ہیں جو امیدواروں نے ذاتی طور پر جمع کیے تھے یا وہ غیر سرکاری نتائج جو کہ ٹی وی چینلز نے اپنے آزاد ذرائع سے حاصل کیے تھے۔
مبصرین کے شکوک و شبہات کو مزید تقویت اس بات سے ملی کہ مخصوص حلقوں کے آر اوز کی جانب سے جاری کردہ فارم 47 میں کچھ واضح بے ضابطگیوں کے ساتھ ساتھ نتائج کو حتمی شکل دینے میں بہت زیادہ وقت لگا۔ یہ عجیب بات ہے کہ ملک کے بیشتر حصوں سے چینلز کے ذریعے رپورٹ کیے گئے نتائج، الیکشن کمیشن کی جانب سے بہت بعد میں جاری کیے گئے نتائج سے قریب تر نظر آتے ہیں تاہم، بہت سے بڑے شہری حلقوں میں، جہاں میڈیا کی موجودگی اور وسائل درحقیقت سب سے زیادہ ہیں، وہاں نتائج میں فرق بہت زیادہ ہے۔ واضح طور پر، ان حلقوں میں نتائج کو مرتب کرنے کے دوران کچھ گڑبڑ ہوئی، جس کی فوری طور پر چھان بین کرنے اور اس کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ان جگہوں پر تحقیقات مشکل ہو جائیں گی جہاں امیدواروں کو فارم 45 نہیں دیا گیا، یہ ایک سنگین بے ضابطگی ہے جسے کئی پولنگ مبصرین نے نوٹ کیا ہے۔ تاہم متعدد امیدوار ایسے ہیں جو نتائج کو چیلنج کرسکتے ہیں۔ ان میں دیگر کے علاوہ، کراچی، لاہور، ملتان اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کئی آزاد امیدوار بھی شامل ہیں، جن میں سے کچھ نے اپنی جیت کو راتوں رات شکست میں بدلتے دیکھا۔ لاہور میں سلمان اکرم راجا پہلے ہی عدالت میں آر او کے نتائج چیلنج کر چکے ہیں۔ دیگر امیدوار بھی اس عمل کی پیروی کریں گے۔
اس سے پہلے کہ معاملات مزید بگڑ جائیں، الیکشن کمیشن کو اس پر ایکشن لینا چاہیے۔ موجودہ سی ای سی نے فروری 2021ء کے ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں ہونے والی دھاندلی پر سخت اور اصولی کارروائی کی تھی، جس کا آغاز نتائج کو روکنے سے ہوا تھا۔ اب بھی اسی طرح کی کارروائی کی ضرورت ہے، خاص طور پر ان حلقوں میں جہاں ہارنے والے امیدواروں کے پاس اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت موجود ہیں۔
مزید برآں، جہاں بھی قواعد اس کی اجازت دیں وہاں الیکشن کمیشن کو دوبارہ گنتی کی اجازت دینی چاہیے۔ اسے ایسی معلومات بھی جاری کرنی چاہیے جو آڈیٹرز کو اس کے نتائج کو کراس چیک کرنے میں مدد دے سکے۔ یہ ادارے کے لیے اپنی ساکھ بحال کرنے کا موقع ہے۔ بین الاقوامی دباؤ بڑھنے کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کو تیزی سے کام کرنا چاہیے۔
مشہور خبریں۔
افغان عوام کا ایک بار پھر امریکہ کے خلاف مظاہرہ
?️ 23 فروری 2022سچ خبریں:افغانستان کے بامیان صوبے کے شہریوں نے امریکہ کے ہاتھوں اس
فروری
امریکہ میں صیہونی لابی کا اثر و رسوخ؛صیہونی وزیر خزانہ کا بیان
?️ 30 نومبر 2024سچ خبریں:صیہونی وزیر خزانہ بتزالل اسموٹریچ نے امریکہ کی جانب سے فلسطین
نومبر
انڈو پیسفک کا بلینکن کو انڈونیشیا اور ملائیشیا بھیجنے کا کام
?️ 6 دسمبر 2021سچ خبریں: امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن امریکی انڈو پیسفک پالیسیوں کو
دسمبر
ابھیشیک بچن کا اہم اعتراف
?️ 10 جولائی 2023سچ خبریں: بالی وڈ میں اداکاری کے شہنشاہ امیتابھ بچن کے صاحبزادے
جولائی
انتخابات کے دوسرے دور میں ایرانیوں کی شرکت میں اضافہ
?️ 6 جولائی 2024سچ خبریں: ایرانی صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹوں کی گنتی کے
جولائی
مسیحی برادری حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش پر قتل و غارت بند کرانے کیلئے کام کرے، وزیراعظم
?️ 25 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج
دسمبر
ٹرمپ کی باتیں بائیڈن کی نائب کی زبانی
?️ 8 جون 2021سچ خبریں:امریکی نائب صدر نے لاطینی امریکہ کے دورے کے دوران ڈونلڈ
جون
اسد حکومت کے خاتمے کے بعد امریکی کانگریس کے وفد کا شام کا پہلا دورہ
?️ 19 اپریل 2025سچ خبریں: امریکی ایوان نمائندگان کے دو ارکان جمعے کے روز گولانی کی
اپریل