اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلی میں کراچی کی نمائندگی میں اضافہ ہو گیا ہے، ملک کے فنانشل دارالحکومت کی قومی اسمبلی میں ایک اور صوبائی اسمبلی میں تین نشستیں بڑھ گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست ضلع جنوبی میں بڑھی ہے جبکہ ملیر، شرقی اور وسطی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کی ایک ایک نشست بڑھی ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ پیش رفت ای سی پی کی طرف سے گزشتہ روز حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری ہونے کے بعد سامنے آئی ہے۔
اس قدم کو آئینی ادارے کے ذریعے جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں طے شدہ عام انتخابات کی طرف پہلی بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، یہ 90 دن کی آئینی طور پر مقرر کردہ آخری تاریخ کے 2 ماہ بعد سامنے آئی ہے۔
ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کی مردم شماری کے حتمی نتائج کی بنیاد پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کا حساب لگایا گیا ہے۔
تاہم حکام اور ذرائع نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں صوبہ سندھ کی کل نشستوں کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی کیونکہ کراچی کی قومی اسمبلی میں ایک اور صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں کے بڑھنے سے دیہی اضلاع کی نشستوں کی اتنی ہی تعداد میں کمی ہوگی۔
ایک سرکاری ذرائع نے تازہ مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیسے قومی اسمبلی میں کراچی کی نشستوں کی تعداد 21 سے بڑھ کر 22 ہو گئی ہے، اسی طرح شہر میں سندھ اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 44 سے بڑھ کر 47 ہو گئی، اور کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 229 سے این اے 250 تک ہوں گے، جو 2018 میں این اے 230 سے این اے 250 تک تھے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست ضلع جنوبی میں بڑھائی جائے گی کیونکہ ابتدائی حلقہ بندیوں کے مطابق ضلع سانگھڑ میں نشستوں کی تعداد اگلے انتخابات میں تین سے کم کر کے 2 کردی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح ملیر، شرقی اور وسطی اضلاع میں سندھ اسمبلی کی نشستوں میں اضافے ہو گا جبکہ خیرپور، سانگھڑ اور ٹھٹھہ اضلاع میں ایک ایک صوبائی اسمبلی کی نشست کم ہوگی۔
رپورٹ کے بعد ایک اور دلچسپ اعداد و شمار کے بعد یہ بھی سامنے آیا ہے کہ تین دیہی اضلاع کشمور، جیکب آباد اور شکارپور کو قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے جوڑ دیا گیا ہے اور وہاں سے 4 اراکین کی پارلیمنٹ میں نمائندگی ہو گی۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کی آبادی 2017 میں ایک کروڑ 60 لاکھ سے بڑھ کر 2023 کی قومی ڈیجیٹل مردم شماری کے منظور شدہ نتائج کے مطابق 2 کروڑ 3 لاکھ ہوگئی ہے، جو گزشتہ ماہ سابقہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت کی طرف سے 9 اگست میں اسمبلیوں کی تحلیل سے چند روز قبل کی گئی تھی، جہاں اس بات کا اشارہ دیا گیا تھا کہ رواں برس کے آخر میں ہونے والے عام انتخابات میں تاخیر تقریباً یقینی ہے۔
حکام نے بتایا کہ ابتدائی رپورٹ میں پارٹیوں اور افراد کو بھی مدعو کیا گیا کہ اگر انہیں ملک کے اگلے پارلیمانی انتخابی مینڈیٹ پر کوئی اعتراض اور تحفظات ہیں تو وہ کمیشن سے رابطہ کریں۔
سرکاری ذرائع نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسودے پر تمام نمائندگیاں یا اعتراضات اس کی اشاعت کے 30 روز کے اندر سیکریٹری الیکشن کمیشن تک 27 نومبر تک پہنچنے چاہئیں، تاہم مقررہ تاریخ کے بعد کسی بھی نمائندگی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
حلقے کا ووٹر مخصوص مدت کے اندر الیکشن رولز 2017 کے رول 12 کے تحت طریقہ کار کو اپناتے ہوئے ابتدائی رپورٹ میں تجویز کردہ حلقہ بندی کے سلسلے میں کمیشن کو نمائندگی دے سکتا ہے۔