اسلام آباد: (سچ خبریں) آئینی معاملات کےحل کے لیے وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے متعلق ترمیم کا حکومتی مسودہ سامنے آگیا جس میں پہلے چیف جسٹس کے تقرر کے لیے سینئر ترین ججز، 4 ارکان پارلیمنٹ، وزیرقانون اور بارکونسل کے نمائندے پر مشتمل کمیشن تشکیل دینے کی تجویز شامل ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے حکومتی مسودے میں وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی تقرری صدر مملکت اور وزیراعظم کی ایڈوائس پر ہوگی۔
اس میں پہلے چیف جسٹس کے تقرر کے لیے سینئر ترین ججز، 4 ارکان پارلیمنٹ، وزیر قانون اور بارکونسل کے نمائندے پر مشتمل کمیشن تشکیل دینے کی تجویز ہے جب کہ آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس اور تین سینیئر ججز کا تقرر کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا، ججز تقرر کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت ہوں گے۔
مسودے کے مطابق اسی طرح سپریم کورٹ کے ججز کے تقرر کے لیے کمیشن میں چیف جسٹس سپریم کورٹ اور 5 سینیئر ترین جج شامل کرنے کی بھی تجویز ہے۔
تجاویز کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں چاروں صوبوں کی یکساں نمائندگی ہوگی، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت 3 سال اور عمر کی بالائی حد 68 سال ہوگی، سپریم کورٹ کے ججز کے تقرر کے لیے کمیشن کی سربراہی چیف جسٹس سپریم کورٹ کریں گے۔
مسودے کے مطابق ہائی کورٹس کے ججز کے تقرر کے لیے کمیشن میں متعلقہ چیف جسٹس اور سینیئر ترین جج شامل ہوں گے، ہائی کورٹ کے ججز کے تقرر کے لیے صوبائی وزیر قانون اور ہائی کورٹ بار کا نمائندہ کمیشن کا حصہ ہوگا۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت گزشتہ ماہ سے ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے، 16 ستمبر کو آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا تھا۔
کئی دن کی کوششوں کے باوجود بھی آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں ناکامی کے بعد ترمیم کی منظوری غیر معینہ مدت تک مؤخر کر دی گئی تھی۔