اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف نے حکومتِ پاکستان سے کہا ہے کہ مالی سال 25-2024 کا بجٹ منصوبہ بندی کے طریقہ کار اور موسمیاتی موافقت پر مبنی سرمایہ کاری کے لیے عملی طور پر ایک اہم موڑ ثابت ہونا چاہیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کا یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان رواں ہفتے دبئی میں ہونے والی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کوپ 28) میں مسلسل اور توسیع شدہ عالمی تعاون حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔
آئی ایم ایف نے عالمی تعاون حاصل کرنے اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق فنانسنگ کو راغب کرنے کے لیے اگلے سال کے بجٹ کی تیاری شروع کرنے سے پہلے حکومت کو تکنیکی مشورے دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات میں شفافیت کی ضرورت ہے، جن کے اثرات پالیسی سازی اور موسمیاتی فنانسنگ پر ہوں گے۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح کا وفد 30 نومبر سے شروع ہونے والی کانفرنس آف پارٹیز (کوپ 28) میں شرکت کر رہا ہے، گزشتہ روز وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے کہا کہ پاکستان، کوپ 28 میں اپنا مقدمہ پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے مطابق یہ پاکستان کے مستقبل کو ایک پائیدار مستقبل کے خاکے کے ساتھ ہم آہنگ کر رہا ہے، جو وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری نے پیش کیا۔
گزشتہ ہفتے نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کوپ 28 کے پیش نظر کثیر جہتی اور دو طرفہ قرض دہندگان کے ساتھ 2 سیشنز کیے اور اضافی عالمی مالی معاونت کے حوالے سے مؤقف پیش کیا تاکہ پاکستان کو موسمیاتی مالیاتی اہداف کو پورا کرنے میں مدد مل سکے۔
آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی (بجٹ بنانے والے 2 بڑے اسٹیک ہولڈرز) سے کہا ہے کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) اور وسیع تر عوامی سرمایہ کاری پروگرام کے اہم پہلوؤں کے بارے میں بجٹ دستاویزات میں معلومات شامل کرکے شفافیت کو بہتر بنائیں کیونکہ بجٹ میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات کے اثرات کے بارے میں ناکافی معلومات ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن کو فنانس ڈویژن کے ساتھ مل کر قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) سے منظوری کے لیے ایک تجویز تیار کرنی چاہیے اور 2023 کے وسط تک یعنی دسمبر کے آخر تک اس طریقہ کار پر ایک معاہدہ طے پا جانا چاہیے تاکہ 25-2024 کے بجٹ دستاویزات میں اسے شامل کیا جا سکے۔
آئی ایم ایف نے فنانس ڈویژن کو مالی سال 24-2023 کے لیے موسمیاتی اخراجات سے متعلق معلومات شائع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ ٹریکنگ اور موسمیاتی اخراجات سے متعلق معلومات کو بجٹ میں شائع کرنے سمیت گرین بجٹ پر کام کو آگے بڑھائیں۔
آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے بھی کہا کہ وہ مالی سال 25-2024 کے لیے بجٹ کال سرکلرز (عام طور پر ہر سال دسمبر یا جنوری میں جاری کیے جاتے ہیں) میں متعلقہ وزارتوں کو مزید رہنمائی فراہم کرنے کے لیے عمومی طور پر موجودہ ٹریکنگ مشق تیار کرے اور بتدریج ریونیو کے اقدامات تک ٹریکنگ کو بڑھائیں اور کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کے تعاون سے گرین ٹریکنگ سسٹم کو تمام صوبوں تک پھیلائیں۔
آئی ایم ایف نے مزید بتایا کہ وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ونگ کو لازمی طور پر موسمیاتی تبدیلی کے مختلف منظرناموں کی صورت میں مالیاتی خطرات کے حوالے سے طویل مدتی مالیاتی پائیداری پر تجزیاتی رپورٹ مرتب اور شائع کرنی چاہیے۔
یہ آئی ایم ایف کے جاری 3 ارب ڈالر پروگرام کے تحت موسمیاتی سرکاری سرمایہ کاری منصوبے کے حوالے سے مخصوص اسٹرکچرل بینچ مارک ہے جسے حکام کو دسمبر کے آخر تک مکمل کرنا ہے، جس میں کابینہ سے ’نیو پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ اسیسمنٹ‘ کی منظوری بھی شامل ہے۔