سیئول(سچ خبریں) جنوبی کوریا میں ایک نوجوان گیم کھیلتے کھیلتے مہینوں کے اندر کروڑ پتی بن گیا۔ کم کویو گیم کھیلنے کی اپنی صلاحیت کے ذریعے مہینے میں 50 ہزار ڈالر کمانے لگا ہے، جب وہ گیم کھیلتا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ وہ دل چسپ، چھبتے ہوئے تبصرے اور چٹکلے بھی سناتا رہتا ہے، اس کا یہ انداز اس کے مداح بے حد پسند کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کرونا وبا کی وجہ سے لگنے والا لاک ڈاؤن جہاں گیم کے شوقین افراد کے لیے ایک نعمت بن گئی تھی، وہاں جنوبی کوریا میں ایک گیمر سچ مچ اس دوران کروڑوں میں کھیلنے لگا ہے۔24 سالہ کم مِن کویو نے خود کو دن میں 15 گھنٹے گیمز کھیل کھیل کر مالامال بنایا، وہ جو گیم کھیلتا تھا، اسے سوشل میڈیا پر لائیو کر دیتا تھا، جو اس کے ہزاروں مداح دیکھا کرتے تھے۔
رپورٹس کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران کویو نے سیئول میں اپنی والدہ کے گھر کی چھت پر موجود اسٹور روم کو گیمنگ زون کا روپ دے دیا تھا، جہاں اس نے بیٹھ کر سچ مچ میں دھڑا دھڑ پیسے چھاپے۔
وہ اس آمدن کے ساتھ گیمز کے ذریعے کمانے والے ایک فی صد جنوبی کوریائی گیمرز میں سر فہرست بن چکا ہے، لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ اس نے ابھی تک اپنا لائف اسٹائل تبدیل نہیں کیا، اور اسی طرح سادگی سے رہتا ہے، کم کا کہنا ہے کہ اس کی ساری کمائی اس کی ماں سنبھالتی ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں اس طرح لائیو اسٹریم پر آنے والے کو براڈکاسٹ جوکی کہا جاتا ہے، اور یہ نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے، نوجوان اس طرح لائیو گھنٹوں تک گپ شپ کرتے، گیم کھیلتے، گانے اور ناچتے، کھاتے پیتے اور سوتے ہیں۔
اس طرح لائیو براڈ کاسٹنگ سے کچھ لوگ ایک لاکھ ڈالر ماہانہ بھی کما لیتے ہیں، کِم جو اکثر پاجامہ پہنے آن لائن جنگی گیم ’لیگ آف لیجنڈز‘ کھیلتا ہے، اپنی گیمنگ براڈ کاسٹنگ کو ایسی مضحکہ خیز گفتگو سے مزین کرتا ہے جو اس کے فالوورز کو بہت پسند آتی ہے۔وہ نہ صرف یو ٹیوب پر اشتہارات سے کماتا ہے بلکہ اپنے فینز کے عطیات، اسپانسر شپ سے بھی کماتا ہے، یو ٹیوب پر اس کے سبسکرائبرز کی تعداد 4 لاکھ سے زیادہ ہے۔