اسلام آباد: (سچ خبریں) گزشتہ کچھ عرصے سے جہاں پاکستانی سیاست میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے استعمال میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، وہیں اب پہلی بار ملکی سیاست میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے استعمال سے نئی تاریخ رقم ہوگئی۔
اس وقت دنیا بھر میں اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کا استعمال تقریباً ہر شعبے میں کیا جا رہا ہے اور اس کے استعمال سے انٹرنیٹ ٹیکنالوجی پر جہاں منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، وہیں اس کے منفی پہلو بھی ہیں۔
پاکستانی سیاست میں مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کا پہلی بار استعمال پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے کیا گیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے 17 دسمبر کو ٹوئٹر پر بانی عمران خان کی ایک مختصر ویڈیو کلپ جاری کی گئی جو دراصل اے آئی ویڈیو تھی۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق مذکورہ ویڈیو میں عمران خان کی پرانی تصاویر اور ویڈیو کلپس کو استعمال کیا گیا، تاہم ان کی آواز کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کیا گیا۔
مختصر اے آئی ویڈیو میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے عمران خان کی آواز جیسی آواز تیار کی گئی، تاہم اسے غور سے سننے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ وہ مصنوعی آواز ہے۔
مختصر اے آئی ویڈیو میں عمران خان پارٹی کارکنان کا شکریہ ادا کرتے سنائی دیتے ہیں جب کہ وہ مختصر تقریر کا آغاز روایتی طریقے سے کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے ملکی سیاست میں پہلی بار اے آئی کے استعمال کو مخالفین نے بھی سراہا، تاہم بعض صارفین نے سیاست میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کو خطرناک بھی قرار دیا اور لکھا کہ اس کے مستقبل میں خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔
پاکستانی سیاست میں پہلی بار مصنوعی ذہانت کے استعمال کی خبر عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں کی زینت بھی بنی۔
خیال رہے کہ عمران خان کو 5 اگست 2023 کو گرفتار کیا گیا تھا، انہیں توشہ خانہ سے حاصل کردہ تحائف کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کے الزام میں تین سال کی سزا سنائی گئی تھی جس کی تعمیل میں انہیں گرفتار کیا گیا۔
سابق وزیراعظم پر سائفر کو گم کرنے سمیت کرپشن اور دیگر کیسز ہیں، وہ اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔