نیویارک(سچ خبریں)معروف اپیلی کیشن انسٹاگرام اور ٹوئٹر نے فلسطین سے متعلق پوسٹ کی وضاحت کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ کہ اکاؤنٹس کو ہمارے خود کار سسٹم نے غلطی سے معطل کیا اور اس مسئلے کو حل کر دیا گیا ہے جبکہ مواد کو بھی دوبارہ بحال کیا جا چکا ہے۔
اس معاملے کا پس منظر یہ ہے کہ شیخ جراح میں مقیم فلسطینیوں کی زمین پر گذشتہ پیر کو یہودی آباد کاروں نے قبضہ کیا تھا جس کے بعد فلسطینیوں نے سوشل میڈیا پر احتجاج کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ انہیں بے دخل کیا جا رہا ہے، اس احتجاج کے دوران فلسطینیوں کی اکثریت نے دعویٰ کیا کہ ان کی پوسٹ، تصاویر یا ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز انسٹا گرام اور ٹوئٹر سے ہٹا دی گئیں یا ان کے اکاؤنٹس کو پچھلے ہفتے بلاک کردیا گیا۔
سوشل میڈیا پر نظر رکھنے والی غیرمنافع بخش تنظیم سیون ایملے کو شیخ جراح کے حوالے سے دو سو سے زائد پوسٹس ڈیلیٹ یا اکاؤنٹس معطل ہونے کی شکایات موصول ہوئیں، سیون ایملے کی مشیر مونا شتایا نے اس حوالے سے موقف اپنایا کہ انسٹاگرام پر زیادہ تر مواد کو ہٹا دیا جاتا تھا، یہاں تک کہ پرانی اسٹوریز کی آرکائیو بھی ڈیلیٹ کردی جاتی ہیں، تاہم ٹوئٹر پر زیادہ تر معاملات اکاؤنٹ کی معطلی کے ہیں۔
انسٹاگرام نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک خودکار اپ ڈیٹ ہوئی جس کی وجہ سے متعدد صارفین کی جانب سے شیئر کردہ مواد غائب ہو گیا جس میں شیخ جرح، کولمبیا، امریکا اور کینیڈا کی مقامی آبادی کی پوسٹس متاثر ہوئیں۔
انسٹاگرام نے اپنی وضاحت میں کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ ایسا ہوا، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو کولمبیا، مقبوضہ بیت المقدس اور دیگر مختلف برادریوں کے بارے میں تھیں اور جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی آواز کو جان بوجھ کر دبایا گیا لیکن ہمارا ہرگز ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
لیکن سیون ایملے سمیت ڈیجیٹل حقوق کی مختلف تنظیموں نے ٹوئٹر اور انسٹاگرام سے مطالبہ کیا کہ وہ شفاف اور مربوط اعتدال پسندی کی پالیسیاں اپنائیں، ڈیجیٹل حقوق کی تنظیم ایکسز ناؤ کی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے پالیسی ایڈوائزر مروہ فتافتا نے کہا کہ ٹوئٹر اور انسٹاگرام صارفین کو گزشتہ ہفتے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے تھامسن رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ حل نہیں ہوا، ہم اس سینسرشپ پر وضاحت دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اب خودکار نظام کی خرابیوں کو بطور عذر قبول نہیں کیا جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے دعوؤں کے باوجود انسانی حقوق کے گروپ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ‘امتیازی سلوک’ کا حامل الگوریتھم کام کررہا ہے جس کی وجہ سے زیادہ شفافیت درکار ہے۔واضح رہے کہ شیخ جراح میں فلسطینیوں کو گھروں سے بے دخل کرنے کا قانونی معاملہ ایک عرصے سے چل رہا ہے۔