لندن (سچ خبریں) سائنسدانوں پر مشتمل بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم نے شہد کی مکھیوں سے متعلق اہم تحقیق سےانکشاف کیا ہے کہ شہد کی مکھیوں کی یادداشت ہر مکھی کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے اور اس میں ایک ایسا بیکٹیریا دریافت کیا ہے جو یادداشت میں اضافہ کر سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین کے سائنسدانوں کی سربراہی میں جیانگن یونیورسٹی میں لندن کی کوئین میری یونیورسٹی اور فن لینڈ کی اولو یونیورسٹی کے محققین کے تعاون سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ گٹ بیکٹیریا کی ایک قسم جسے لیکٹو بیکیلس ایپس کہا جاتا ہے، کا تعلق شہد کی مکھیوں کی یادداشت سے ہے۔
جدید تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ گٹ بیکٹیریا کی یہ قسم زیادہ رکھنے والی مکھیاں کم بیکٹیریا رکھنے والی شہد کی مکھیوں کے مقابلے میں بہتر یادداشت کی حامل ہوتی ہیں۔ زیادہ بیکٹیریا کی حامل مکھیوں میں زیادہ دیرپا یادیں پائی گئی ہیں جسے چیک کرنے کیلئے سائنسدانوں نے مختلف رنگ کے مصنوعی پھول بنائے۔
پانچ رنگوں کے پھول میٹھے سوکروزمحلول سے منسلک کیے گئے جبکہ باقی 5 کڑوے محلول کے ساتھ جو کوئنین پر مشتمل تھا، اس کے بعد محققین نے یہ مشاہدہ کرنا شروع کیا کہ شہد کی مکھیوں کو میٹھے سے منسلک رنگ کو سمجھنے اور یاد رکھنے میں کتنی جلدی کامیابی ہوتی ہے جس کا مشاہدہ 3 روز بعد بھی کیا گیا۔
بعد ازاں شہد کی مکھیوں سے گٹ بیکٹیریا کے نمونوں کو ترتیب دے کر شہد کی مکھیون کے سیکھنے اور یاد رکھنے کی صلاحیتوں میں فرق کی جانچ پڑتال کی گئی۔ محققین نے لیکٹو بیکیلس ایپس نامی بیکٹیریا کو شہد کی مکھیوں کی خوراک میں شامل کیا اور ان کے ردِ عمل کی پیمائش بھی کی جس سے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے۔
محققین کا کہنا ہے کہ گٹ بیکٹیریا کے کھربوں جرثومے جو آنتوں میں پائے جاتے ہیں، جانوروں کے رویے کو متاثر کرسکتے ہیں۔ شہد کی مکھیوں کی علمی صلاحیتیں ہر مکھی کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں جن میں پائے جانے والے بیکٹیریا کی تعداد میں کمی بیشی سے ان کی یادداشت کا براہِ راست تعلق ہوتا ہے۔