سچ خبریں: انڈونیشیا نے امریکا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے تیار کردہ آئی فون 16 ماڈل پر پابندی لگاتے ہوئے اسکی تشہیر اور فروخت کو غیرقانونی قرار دے دیا۔
برطانوی جریدے گارجین کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کی وزارت صنعت کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری کی مقامی شرائط پوری کرنے میں ناکامی پر ایپل پر آئی فون کے نئے ماڈل کی تشہیر اور فروخت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی نوجوان آبادی والا ملک ہے جہاں 30 سال سے کم عمر 10 کروڑ نوجوان جدید ٹیکنالوجی سے شغف رکھتے ہیں تاہم ایپل نے تاحال یہاں اپنا آفیشل اسٹور نہیں کھولا ہے جس کے باعث صارفین ری سیل پلیٹ فارمز سے ایپل کی مصنوعات خریدنے پر مجبور ہیں۔ْ
انڈونیشیا کی وزارت صنعت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ستمبر میں متعارف کرائے جانے والے آئی فون 16 ماڈل کے درآمدی موبائل مقامی سطح پر فروخت نہیں کیے جاسکتے کیونکہ ایپل کی مقامی کمپنی فون کی تیاری میں 40 فیصد مقامی خام مال استعمال کرنے کی شرط پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ترجمان فیبری ہنڈری انٹونی عارف نے جمعے کو ایک کہا کہ رجسٹرڈ درآمدکنندگان کی جانب سے درآمد کیے گئے آئی فون 16 مقامی سطح پر فروخت نہیں کیا جاسکتا، ایپل انڈونیشیا نے سرٹیفیکیشن کے حصول کے لیے سرمایہ کاری کے وعدے پورے نہیں کیے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مطلوبہ شرح تک پہنچنے کے لیے ایپل کو لازماً انڈونیشیا میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی اور آئی فون کے پرزوں کی تیاری میں مقامی اشیا استعمال کرنا ہوں گی۔
بلومبرگ کے مطابق ایپل نے مقامی اشیا اور انفرااسٹرکچر کو فروغ دینے کے لیے انڈونیشیا میں ایک کھرب 70 ارب روپیہ (10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر) کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا تاہم اس ماہ کے آغاز تک کمپنی ایک کھرب 50 روپیہ ( تقریباً9 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) کی سرمایہ کاری ہی کرسکی ہے۔
وزارت صنعت کا مزید کہنا ہے کہ ایپل کے نئے انڈونیشیا لے جائے جاسکتے ہیں جب تک کہ ان کی کمرشل تجارت شروع نہ ہوجائے، انہوں نے کہاکہ ایپل کے تقریباً 9 ہزار نئے ماڈل ملک میں آچکے ہیں گوکہ یہ فون قانونی طریقے سے لائے گئے ہیں لیکن پھر بھی ملک میں ان کی فروخت غیرقانونی ہے۔
ماضی میں بھی انڈونیشیا مقامی مصنوعات کی حوصلہ افزائی کے لیے ملے جلے نتائج کے ساتھ ایسی پابندیاں لگاتا رہا ہے، ایپل نے پہلے خبردار کیا تھا کہ رواں سال مارچ میں لیپ ٹاپ اور خام مال سمیت 4 ہزار اشیا پر پابندی کے نتیجے میں ملک لیپ ٹاپس کی قلت پیدا ہوسکتی ہے، پابندی کی وجہ سے کئی کمپنیاں ملک میں اپنا کام سمیٹ کر جاچکی ہیں۔
واضح رہے کہ معدنی دھاتوں کی درآمد پر سالوں سے عائد پابندی کے نتیجے میں انڈونیشیا میں بیٹری کے مقامی شعبے میں قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
کاؤنٹر پوائنٹ ریسرچ کے مطابق رواں سال کی دوسری سہ ماہی انڈونیشیا کی اسمارٹ فون مارکیٹ میں چینی ساختہ شاؤمی، اوپو اور ویوو سمیت جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ کا غلبہ رہا۔
ایشیا کے دیگر حصوں کامیاب رہنے والی کمپنی کے لیے انڈونیشیا میں عدم موجودگی سے اہم موقع ضائع کررہی ہے، بلومبرگ کے مطابق انڈونیشیا میں 35 کروڑ فعال موبائل فون موجود ہیں جو کہ اسکی موجودہ آبادی سے بھی زیادہ ہیں۔
رواں سال اپریل میں ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹم کک نے انڈونیشیا کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت میں سرمایہ کاری کی راہیں تلاش کرنا اور چین سے دور سپلائی چین کو توسیع دینا تھا۔
ٹیک کمپنی کی جانب سے انڈونیشیا میں اپنی ڈیولپر اکیڈمیز کے قیام کے اعلان کے بعد کیے گئے اس دورے میں ٹم کک نے اس وقت کے صدر جوکو ودودو اور ان کے جانشین پرابو سوبیانتو سےملاقات کی تھی۔