سچ خبریں: امریکی حکومت نے ایک امریکی جج سے درخواست کی ہے کہ وہ گوگل کو حکم دے کہ وہ اپنے سرچ انجن ’کروم‘ کی اجارہ داری کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے، اسے فروخت کرے یا اس تک دوسری کمپنیوں کو بھی رسائی دے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کے امریکی جج سے درخوست کی ہے کہ وہ گوگل کو حکم دے کہ وہ اپنی سرچ انجن کے براؤزر ’کروم‘ پر اجارہ داری ختم کرے۔
خبر رساں ادارے نے عدالتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گوگل نے ’کروم‘ براؤزر کے ذریعے سرچ انجن کی دنیا میں اجارہ داری قائم کر رکھی ہے، جس کے تحت اس کا کوئی مد مقابل نہیں۔
گوگل پر سرچ انجنز میں اجارہ داری قائم کرنے کا کیس پہلی بار ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی حکومت کے دور میں 2016 میں قائم کیا گیا تھا اور مذکورہ مقدمہ تب سے زیر سماعت ہے۔
رواں برس اگست میں امریکی عدالت نے شواہد کی بنیاد پر کہا تھا کہ گوگل نے اپنے براؤزر ’کروم‘ کے ذریعے سرچ انجن کی دنیا میں غیر قانونی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے، جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
بعد ازاں اکتوبر 2024 میں امریکی حکومت نے گوگل اور کروم کی اجارہ داری ختم کرنے پر کام کا آغاز بھی کیا تھا اور اب خبر سامنے آئی ہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے عدالت کو درخواست کی ہے کہ وہ گوگل کو ’کروم‘ کو فروخت کرنے یا اس پر دوسرے سرچ انجنز کو رسائی دینے کا حکم دے۔
امریکی حکومت کی خواہش ہے کہ ’کروم‘ کے براؤزر تک دوسرے سرچ انجنز بھی گوگل کی طرح کام کریں یا پھر مذکورہ براؤزر کو کمزور کردیا جائے گا اور دوسری سرچ انجنز کے براؤزر کو بھی موقع ملے۔
امریکی حکومت کا موقف ہے کہ اجارہ داری کی وجہ سے گوگل 90 فیصد امریکی ڈیوائسز اور اشتہارات پر قابض ہے، علاوہ ازیں گوگل صارفین کے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے ہر طرح کے اشتہارات حاصل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
مذکورہ کیس میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا تھا کہ گو گل مختلف موبائل فونز بنانے والی کمپنیوں جیسا کہ ایپل اور سام سنگ کو ’کروم‘ براؤزر کو موبائل فونز میں ڈفالٹ ایپ بنانے کے لیے اربوں ڈالرز کی ادائیگی بھی کرتا ہے۔
مذکورہ تکنیک کے ذریعے جب موبائل فونز میں ڈفالٹ براؤزر ’کروم‘ ہوگا تب گوگل کو دنیا بھر کے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی ہوگی اور وہ ہر جگہ سے ڈیٹا کی بنیاد پر اشتہارات لے گا لیکن اب امریکی حکومت چاہتی ہے کہ گوگل کی اجارہ داری ختم ہو۔