اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان میں کپڑے کی صنعت میں بڑی پیش رفت دیکھی جارہی ہے اب کیلے کے درخت کے تنے بھی بیکار نہیں ہیں ان سے بھی کپڑے تیار ہوں گے اس سے قبل بھنگ سے بھی کپڑا تیار کیا گیا تھا جسے ایک اہم پیشرفت کہا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین نے کیلے کے درخت کے تنے سے کپڑا تیار کرلیا۔ اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے پروجیکٹ کے سربراہ ڈاکٹر محمد محسن نے اس حوالے سے بتایا۔
ڈاکٹر محسن کے مطابق پاکستان میں 34 ہزار 800 ہیکٹر پر کیلے کی کاشت ہوتی ہے جو سالانہ کیلے کی 1 لاکھ 54 ہزار 800 ٹن پیداوار ہے۔ کیلے کے درختوں کے 9 ہزار کلو سے زائد تنے ہر سال ضائع ہوجاتے ہیں جنہیں پھینک دیا جاتا ہے یا جلا دیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر محسن کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم نے اس تنے سے نہ صرف دھاگہ بنایا ہے بلکہ کپڑا بھی تیار کیا ہے اور اسے رنگنے میں بھی قدرتی طریقہ اجزا استعمال ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ کپڑا کاٹن کے مقابلے میں زیادہ پائیدار ہے جبکہ اس کی قیمت بھی کاٹن کی قیمت کی نصف ہے۔
ڈاکٹر محسن کا کہنا ہے کہ کسان پہلے اس تنے کو پھینک دیا کرتے تھے یا جلا دیتے تھے جس سے کچرے اور فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا تھا، تاہم اب یہ بیکار تنے بھی ان کی آمدن کا ذریعہ بن سکیں گے۔علاوہ ازیں یہ کپڑا ماحول دوست ہوگا جبکہ کپاس کی پیداوار میں کمی کو بھی پورا کرسکے گا۔