برلن (سچ خبریں) البرٹ آئنسٹائن کو بیسویں صدی کا سب سے بڑا طبیعیات دان سمجھا جاتا ہے جب اسرائیل وجود میں آگیا تو اس کے کچھ ہی سالوں بعد اس کی صدارت کی کرسی عالمی سطح کے معروف یہودی سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن کو پیش کی گئی تھی۔
البرٹ آئن اسٹائن یہودی تھے لیکن اسرائیلی شہری نہیں تھے تاہم اس کے باوجود انہیں 1952 میں اسرائیل کی صدارت کیلئے چنا گیا لیکن انہوں نے یہ قیمتی پیش کش کو ان الفاظ سے ٹھکرا دیا۔اپنی ریاست اسرائیل کی طرف سے اس پیش کش کا دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں لیکن معذرت کے ساتھ میں اسے قبول نہیں کرسکتا۔
میں نے اپنی ساری قابلیت بےجان اجسام کی تحقیقات میں گزاری ہے، اس لئے لوگوں سے مناسب روابط قائم کرنے اور حکومتی امور انجام دینے کی مجھ میں فطری صلاحیت اور تجربے دونوں کی کمی ہے۔واضح رہے کہ 1933ء میں آئنسٹائن، ایلسا اور ہیلن کے ساتھ امریکا چلے گئے اور پرنسٹن یونیوسٹی میں پروفیسر لگ گئے۔
امریکا کے پہلے دوروں پر انہیں مختلف یونیورسٹیوں نے پہلے سے پروفیسری کی پیشکش کر رکھی تھی۔ یہاں کے خوبصورت قدرتی ماحول میں اپنی تحقیقات میں لگ گئے جو اب قدرت کی تمام طاقتوں کا ایک متحد نظریہ دریافت کرنا تھا۔ اس میں کامیابی تو نہ ہوئی، مگر کچھ نہ کچھ کاوشیں جاری رکھیں۔
1940ء میں امریکا کی شہریت حاصل کی۔ امریکا میں آئنسٹائن کی عظیم شخصیت کی طرح پزیرائی ہوتی تھی اور صحافی ان کے ہر موضوع پر خیالات میں دلچسپی رکھتے تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے حوالے سے آئنسٹائن کو جرمن قوم سے سخت نفرت ہو گئی اور جنگ کے بعد پیشکش ہونے پر بھی وہ جرمنی نہیں گئے۔