سچ خبریں:غزہ کے جنوبی علاقے میں واقع نتساریم محور سے اسرائیلی پرچم ہٹائے جانے کی تصویر نے صیہونی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
معروف صیہونی صحافی مندی رازل نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ محور نتساریم سے صیہونی فوجی دستوں کی پسپائی کی تیاری کے لیے اسرائیلی پرچم کو اتارا گیا، یہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ یہ انتہائی شرمناک ہے!
یہ بھی پڑھیں: غزہ پر 15 ماہ کے صیہونی وحشیانہ پن کے ہولناک اعداد و شمار
صیہونی نیوز چینل 12 کے ایک صحافی نے بھی محور نتساریم سے اسرائیلی فوج کے نگرانی کے آلات، جن میں نگرانی کرنے والے کیمروں کی تنصیب بھی شامل تھی، ہٹائے جانے کی خبر دی، انہوں نے لکھا کہ یہ نتساریم کا خاتمہ ہے۔
واضح رہے کہ غزہ کے جنوبی علاقے میں ایک اہم اسٹریٹجک مقام کے طور پر جانا جانے والا نتساریم محور اسرائیل کے لیے ہمیشہ ایک دفاعی پوزیشن کی حیثیت سے رہا ہے۔
یہاں سے اسرائیلی فوج غزہ کے مختلف علاقوں پر نظر رکھتی تھی اور فوجی کارروائیاں انجام دیتی تھی، صیہونی پرچم کا اتارا جانا اور نگرانی کے آلات کا ہٹایا جانا نہ صرف فوجی پسپائی کی علامت ہے بلکہ اسے اسرائیلی قوت کے خاتمے کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
اس صورتحال نے اسرائیلی میڈیا اور عوام میں شدید غم و غصے کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ صیہونی صحافیوں نے اس واقعے کو اسرائیل کی ناکامی اور اس کے اثر و رسوخ کے زوال کی علامت قرار دیا ہے۔
مندی رازل نے مزید کہا کہ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیلی فوج اپنی پوزیشنیں چھوڑنے پر مجبور ہو رہی ہے، اور یہ اسرائیل کے لیے ایک شرمناک صورتحال ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ کے بعد دنیا بھر میں اسرائیل مخالف جذبات میں 360 فیصد اضافہ
دوسری طرف، فلسطینی عوام اور مزاحمتی قوتوں کے لیے یہ ایک بڑی کامیابی ہے، جو اسرائیلی قبضے کے خاتمے کی امید کو مزید تقویت دے رہی ہے، وہ نتساریم محور سے اسرائیلی فوج کی پسپائی کو غزہ کے عوام اپنی جدوجہد کی جیت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔