سچ خبریں:صیہونی اخبار نے اپنی تازہ رپورٹ میں انصار اللہ یمن کے خلاف اسرائیل کی مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے ان سے نمٹنے کو دیگر مزاحمتی گروپوں کے مقابلے میں زیادہ دشوار قرار دیا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی اخبار یدیعوت احرونٹ نے انصار اللہ کے خلاف اسرائیلی حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یمن کی جانب سے اسرائیل پر ایک ہفتے میں چوتھے حملے کے بعد تل ابیب بڑے پیمانے پر یمن پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، جس کا مقصد انصار اللہ کی قیادت کو نشانہ بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمنیوں نے ایک سال سے کیسے صیہونیوں کا ناک میں دم کر رکھا ہے؟صیہونی تجزیہ کار کی زبانی
اخبار نے صیہونی رہنماؤں کے اعترافات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ انصار اللہ یمن سے نمٹنا خطے کے دیگر مزاحمتی گروہوں کے مقابلے میں زیادہ چیلنجنگ ہے۔
حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں نے یمن کے حالات میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں کی، اور اسرائیلی حکام کا ماننا ہے کہ یہ تبدیلیاں ممکنہ طور پر ٹرمپ کے دور صدارت کے آغاز کے بعد ہی ممکن ہوں گی۔
یدیعوت احرونٹ نے مزید لکھا کہ سابق اسرائیلی وزیر جنگ یواف گالانت نے انصار اللہ پر حملے کے لیے امریکہ سے مدد لینے کی تجویز پیش کی ہے۔
یمن کے انصار اللہ گروپ نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کے خلاف حملوں میں شدت پیدا کی ہے، جس نے تل ابیب کو اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنے اور بڑے حملے کی تیاری پر مجبور کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: یمن بنا اسرائیل کے لیے ایک بڑا مسئلہ
اسرائیلی ذرائع کے مطابق، انصار اللہ کے خلاف ایک فیصلہ کن کارروائی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ یمن کے مزاحمتی گروپ سے نمٹنا اسرائیل کے لیے ایک پیچیدہ چیلنج ہے۔