🗓️
سچ خبریں:یورپ کی سب سے بڑی معیشت اور یورپی یونین کا ایک بنیادی ستون جرمنی اس براعظم کے اقتصادی اور سیاسی استحکام میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
اتوار کو ہونے والے جرمنی کے پارلیمانی انتخابات کو ملکی تاریخ کے اہم ترین انتخابات میں شمار کیا جا رہا ہے، یہ انتخابات ایسے وقت میں منعقد ہو رہے ہیں جب امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت اور یورپ میں وسیع جغرافیائی سیاسی تبدیلیاں جاری ہیں۔
اس کا اثر نہ صرف جرمنی کی داخلی پالیسیوں پر پڑے گا بلکہ یورپی یونین میں اس کی پوزیشن اور عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہوں گے، اقتصادی دباؤ، دائیں بازو کی عوامیت پسندی کے عروج اور یورپی یونین میں سیاسی اتحاد کی تبدیلیوں نے ان انتخابات کو جرمنی کے مستقبل کے تعین میں ایک اہم موڑ بنا دیا ہے۔
قبل از وقت انتخابات اور اس کی اہمیت
یہ انتخابات دراصل 28 ستمبر 2025 کو طے شدہ تھے، مگر 2024 کے آخر میں اولاف شلز کی اتحادی حکومت کے خاتمے کے بعد قبل از وقت کرائے جا رہے ہیں ،یہ جرمنی میں جنگ عظیم دوم کے بعد چوتھے قبل از وقت انتخابات ہیں، جو نہ صرف جمہوری عمل کا حصہ ہیں بلکہ ملک کے داخلی اور بین الاقوامی مستقبل پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گے۔
یورپ میں سب سے بڑی معیشت کا مالک جرمنی اس وقت ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں فیصلہ ہونا ہے کہ آیا اعتدال پسند جماعتیں اقتدار میں رہیں گی یا انتہائی دائیں بازو اور بائیں بازو کے شدت پسند نظریات کو عوامی مقبولیت حاصل ہوگی۔
اہم امیدوار اور ان کے منشور
1️⃣ فریڈرش مرٹس (CDU) – سب سے آگے
– کرسچین ڈیموکریٹک یونین (CDU) کے سربراہ فریڈرش مرٹس موجودہ سروے میں اپنے مخالفین سے 10 پوائنٹس آگے ہیں۔
– انہوں نے جرمنی کی یورپی قیادت کے کردار کو مزید مضبوط کرنے اور یوکرین کے لیے فوجی اور مالی امداد بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔
2️⃣ اولاف شلز (SPD) – کمزور پوزیشن میں
– سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) کے اولاف شلز نے تین سال بطور چانسلر گزارے مگر ان کی اتحادی حکومت مالیاتی سختیوں پر اختلافات کے باعث تحلیل ہو گئی۔
– یوکرین کے معاملے پر سست ردعمل کی وجہ سے انہیں سخت تنقید کا سامنا رہا، تاہم وہ اب بھی یوکرین کی مکمل حمایت کے عزم کا اظہار کر رہے ہیں۔
3️⃣ آلیس وائیڈل (AfD) – انتہائی دائیں بازو کی مقبولیت میں اضافہ
– متبادل برائے جرمنی (AfD) کی 46 سالہ آلیس وائیڈل پہلی بار چانسلر کے امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں اور ٹِک ٹاک پر نوجوان ووٹرز میں خاصی مقبول ہیں۔
– انہیں ایلون ماسک اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی حمایت حاصل ہے، مگر ان کی جیت کے امکانات کم ہیں۔
4️⃣ روبرٹ ہابک (گرین پارٹی) – ماحولیاتی پالیسیوں پر دباؤ
– اولاف شلز کی حکومت میں نائب چانسلر رہنے والے ہابک نے فوسل فیول پر مبنی ہیٹنگ سسٹم ختم کرنے کی پالیسی متعارف کروائی، جس کی مخالفت کے باعث ان کی پارٹی کی مقبولیت کم ہوئی۔
– وہ یوکرین کی حمایت میں سخت مؤقف رکھتے ہیں اور CDU کے فریڈرش مرٹس پر AfD کے ووٹرز کو خوش کرنے کا الزام عائد کر چکے ہیں۔
5️⃣ زارا واگن کنشت (بائیں بازو کی نئی جماعت) – روس نواز بیانیہ
– بائیں بازو کی نئی جماعت زارا واگن کنشت الائنس کی رہنما مشرقی جرمنی میں مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔
– وہ ہجرت مخالف پالیسیاں اپنانے اور روس کے ساتھ قریبی تعلقات کی حمایت کرتی ہیں، جو AfD کے مؤقف سے مشابہت رکھتی ہے۔
یوکرین جنگ میں جرمنی کا کردار؛ ایک انتخابی چیلنج
جرمنی یوکرین کا سب سے بڑا یورپی حمایتی ہے اور اس نے بڑے پیمانے پر اسلحہ اور مالی امداد فراہم کی ہے۔ تاہم، اس حمایت کی وجہ سے جرمن معیشت پر شدید دباؤ پڑا ہے۔
– روسی گیس پر انحصار کے باعث توانائی کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں، جس سے صنعتوں اور عوام پر بوجھ بڑھا۔
– انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جرمنی کو یوکرین کی حمایت سے دستبردار ہونے اور روس کے ساتھ اقتصادی تعلقات بحال کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
– دوسری طرف، مرکزی دھارے کی جماعتیں یوکرین کی حمایت کو ایک اخلاقی اور اسٹریٹجک ضرورت قرار دے رہی ہیں۔
امریکہ کا اثر و رسوخ اور انتخابات میںمداخلت
یہ انتخابات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار اقتدار میں آ چکے ہیں، اور ان کی پالیسیوں نے جرمنی کی سیاست کو متاثر کیا ہے۔
– امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے انتہائی دائیں بازو کی AfD کی کھل کر حمایت کی، جس پر جرمنی میں سخت ردعمل دیکھنے میں آیا۔
– CDU کے فریڈرش مرٹس نے امریکی مداخلت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں بتائے کہ ہمیں کس کے ساتھ اتحاد کرنا چاہیے اور کس کو ووٹ دینا چاہیے۔
– یورپی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ یورپ کی سیکیورٹی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹ جائے گا، جس سے جرمنی پر دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔
یورپی یونین اور جرمنی کا مستقبل
یہ انتخابات اس بات کا تعین کریں گے کہ جرمنی یورپی یونین میں اپنی قیادت جاری رکھے گا یا نہیں۔
– اگر CDU یا کسی اعتدال پسند اتحاد کو کامیابی ملتی ہے، تو برلن کی یورپی یونین کے ساتھ قریبی وابستگی برقرار رہے گی۔
– اگر AfD یا دیگر دائیں بازو کی جماعتوں کو زیادہ کامیابی ملی، تو یورپی اتحاد کمزور ہو سکتا ہے، اور مہاجرین، ماحولیاتی پالیسیوں اور روس کے ساتھ تعلقات پر تنازعات بڑھ سکتے ہیں۔
– اگر جرمنی نے یوکرین کی حمایت میں کمی کی، تو یورپی یونین کو روس کے خلاف اتحاد برقرار رکھنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
نتیجہ
2025 کے انتخابات جرمنی کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ ہیں۔
✅ اگر اعتدال پسند حکومت اقتدار میں آتی ہے، تو یورپ میں استحکام کا امکان ہے۔
❌ اگر دائیں بازو کی قوتیں زیادہ طاقتور ہوئیں، تو جرمنی کے اندر اور یورپی یونین میں تقسیم گہری ہو سکتی ہے۔
یہ انتخابات نہ صرف جرمنی کی داخلی سیاست، بلکہ یورپی یونین، امریکہ اور عالمی سطح پر طاقت کے توازن کو بھی متاثر کریں گے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
طوفان القدس کے بارے میں امریکہ کا کیا خیال ہے؟
🗓️ 11 اکتوبر 2023سچ خبریں: الاقصیٰ طوفان آپریشن کے بارے میں امریکی حکام اب بھی
اکتوبر
مغربی کنارے میں صہیونیوں کے ہاتھوں ایک فلسطینی نوجوان شہید
🗓️ 15 اکتوبر 2021سچ خبریں:مغربی کنارے میں صہیونی عسکریت پسندوں نے ایک فلسطینی نوجوان کو
اکتوبر
ٹیکنالوجی کی دنیا میں کون سا انقلاب آنے والا ہے؟
🗓️ 20 ستمبر 2023سچ خبریں: کمپیوٹنگ کی دنیا میں ڈی این اے کمپیوٹر ایک ایسی
ستمبر
وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کرلیا
🗓️ 22 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی
نومبر
یوم نکبہ کی 75ویں برسی؛ریورس ہجرت سے لے کر میزائلوں کی بارش تک
🗓️ 18 مئی 2023سچ خبریں:اس سال یوم نکبہ کی 75ویں ایسے موقع پر آئی ہے
مئی
کیا ایک اور ہیروشیما بننے والا ہے؟
🗓️ 19 اکتوبر 2023سچ خبریں: معروف امریکی صحافی نے جمعرات کو باخبر اسرائیلی ذرائع کے
اکتوبر
تحریک انصاف اور حکمران اتحاد کس پریشانی سے دوچار ہیں؟
🗓️ 1 نومبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) حکومت گنوانے کے بعد عمران خان کا دوسرا لانگ
نومبر
امریکہ کا یوکرین کو بھی دھوکہ
🗓️ 28 ستمبر 2023سچ خبریں: امریکی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک کی
ستمبر