سچ خبریں:اقوام متحدہ کے ایک سینئر عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں ورلڈ فوڈ پروگرام کو اگر اضافی فنڈنگ نہیں ملے گا تو ان کا غذائی ذخیرہ ستمبر کے آخر تک ختم ہو جائے گا ۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے انسانی ہم آہنگی کے سربراہ رمزی الکباروف نے بدھ کے روز کابل میں صحافیوں کو بتایاکہ ہم ضروری غذائی اشیاء فراہم نہیں کر سکیں گے کیونکہ ہماری خوراک کی فراہمی کم ہو رہی ہے اور ہمیں موجودہ مانگ کو برقرار رکھنے اور پورا کرنے کے لیے صرف فوڈ سیکٹر میں کم از کم 200 ملین ڈالر کی کی ضرورت ہے تاکہ ہم خوراک کو پورا کر سکیں۔
الکباروف نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کی کم از کم ایک تہائی آبادی نہیں جانتی کہ انہیں کب تک خوراک کا عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑے گا،دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل کو کہا کہ افغانستان ایک انسانی تباہی کا سامنا کرنے کے دہانے پر ہے، گوتریس نے کہا کہ شدید خشک سالی اور موسم سرما کے ناموافق حالات کی پیش گوئی کے دوران اضافی خوراک ، پناہ گاہ اور ضروری طبی سامان فوری طور پر اس ملک کو بھیجا جانا چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ ہی ، طالبان کی افواج بجلی کی رفتار کے ساتھ اور غیر متوقع طور پر افغانستان کے مختلف صوبوں میں آگے بڑھیں اور بالآخر 15 اگست کو کابل پہنچیں جس کے بعدگذشتہ پیر کے روز امریکہ نے افغانستان سے اپنے تمام فوجیوں کے انخلاء کے خاتمے کا اعلان کیا ، اس طرح امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہوا جو امریکہ نے افغان قوم کی تعمیر کے بہانے شروع کی اور اب بیس سال بعد تباہ حال ملک کو تنہا چھوڑ دیا۔