کیا اردوغان تیسری بار صدارتی امیدوار بنیں گے؟

 کیا اردوغان تیسری بار صدارتی امیدوار بنیں گے؟

?️

سچ خبریں:ترکی کی حکمراں جماعت AKPرجب طیب اردوغان کو تیسری بار صدارتی امیدوار بنانے کی کوشش کر رہی ہے،سیاسی ماہرین اسے اقتدار کے دوام کی حکمت عملی قرار دے رہے ہیں، نہ کہ محض جماعتی مطالبہ۔

ترکی کے سرکاری اخبار ترکیہ نے ہفتے کے روز حکمران جماعت آق پارٹی (AKP) کے ایک نامعلوم ذریعے کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ جماعت صدر رجب طیب اردوغان کو تیسری بار صدارتی امیدوار بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، اور یہ فیصلہ قبل از وقت انتخابات کے ذریعے پارلیمانی ووٹنگ سے لیا جا سکتا ہے۔
ترک وزیرِ انصاف ییلماز تونچ نے بھی کہا ہے کہ اردوغان اس صورت میں دوبارہ امیدوار بن سکتے ہیں اگر پارلیمنٹ کم از کم 360 ووٹوں سے قبل از وقت انتخابات کی منظوری دے۔ یہ شرط اس وقت چیلنج بن چکی ہے کیونکہ حکومتی اتحاد (AKP + MHP) کے پاس صرف 315 نشستیں ہیں، اور انہیں دیگر جماعتوں کی حمایت درکار ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اردوغان نے 22 مئی 2025 کو اعلان کیا تھا کہ وہ دوبارہ صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے، اور آئندہ ایک نئے آئین کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ اس تضاد نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے: کیا یہ جماعت کی خواہش ہے یا اردوغان کی ذاتی حکمتِ عملی؟
 اقتدار کے دوام کی منصوبہ بندی
رجب طیب اردوغان 2003 سے ترک اقتدار کا محور رہے ہیں ،پہلے وزیراعظم، پھر 2014 سے بطور صدر۔ 2017 میں ایک متنازع ریفرنڈم کے ذریعے پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام سے بدل دیا گیا، جس سے اردوغان کو بے مثال اختیارات حاصل ہوئے۔
ترک آئین کی دفعہ 101 کے مطابق، ایک شخص صرف دو مرتبہ صدر بن سکتا ہے۔ لیکن اردوغان نے قانونی تشریحات اور حکومتی اتحاد کے سہارے اس پابندی کو نظرانداز کیا، مخالفین کا کہنا ہے کہ 2014 سے 2018 تک کی صدارت کو بھی پہلی مدت تصور کیا جانا چاہیے، مگر حکومتی حلقے اس مؤقف کو رد کرتے ہیں۔
 سیاسی حکمت عملی یا عوامی خواہش کا نقاب؟
اخبار ترکیہ میں شائع رپورٹ، جس کا انحصار ایک نامعلوم ذرائع پر ہے، اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ یہ دراصل رائے عامہ کو پرکھنے کے لیے ایک آزمائشی غبارہ ہے۔
AKP جو گزشتہ دو دہائیوں سے اردوغان کے زیرِ اثر ہے، کم ہی ایسی پالیسی بناتی ہے جو ان کی مرضی سے ہٹ کر ہو۔ خاص طور پر 2024 کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد، پارٹی اپنی مقبولیت کھو چکی ہے، خصوصاً استانبول اور انقرہ جیسے کلیدی شہروں میں۔
اس لیے اردوغان کی دوبارہ نامزدگی کو پارٹی کی بقا کی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، نہ کہ کسی اجتماعی فیصلہ سازی کے نتیجے کے طور پر۔ اردوغان، جن کی ذاتی مقبولیت جماعت سے زیادہ ہے، اب بھی قومی سلامتی اور استحکام کا استعارہ بنا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔
 انتخابات یا سیاسی انجینئرنگ؟
ترکی میں انتخابات اکثر جمہوری عمل کی شکل میں پیش کیے جاتے ہیں، مگر پسِ پردہ قانونی موشگافیوں اور سیاسی چالاکیوں کا کھیل جاری رہتا ہے۔
اردوغان کے لیے تیسری بار امیدوار بننے کا راستہ دو قانونی طریقوں سے ممکن ہے:
1. پارلیمان میں 360 ووٹوں سے قبل از وقت انتخابات کی منظوری،
2. یا آئین کی دفعہ 101 میں ترمیم۔
مگر AKP اور اس کے اتحادیوں کے پاس محض 315 نشستیں ہیں۔ لہٰذا انہیں دوسری جماعتوں مثلاً حزب رفاہ نو یا حزب دموکراتیک خلقلار (HDP) کی حمایت درکار ہوگی، جو موجودہ سیاسی کشیدگی کے پیشِ نظر، ممکن نہیں لگتا۔
یہ پیچیدہ صورت حال دراصل اردوغان کو "قومی ضرورت” کے طور پر پیش کرنے کی حکمت عملی کا حصہ بھی ہو سکتی ہے۔ یوں دکھایا جا رہا ہے کہ اگر مخالفین بھی حمایت کریں، تو اردوغان ناگزیر رہنما کے طور پر ابھریں۔
 جمہوریت کی نمائشی شکل اور خطرات
اردوغان نے ہمیشہ صندوقِ رائے کو اپنی طاقت کی توثیق کے لیے استعمال کیا ہے، لیکن اکثر سیاسی منظرنامہ پہلے سے مرتب کیا گیا ہوتا ہے۔
منتقدین، جن میں متعدد آزاد تجزیہ کار شامل ہیں، کہتے ہیں کہ اردوغان نئے آئین یا عبداللہ اوجالان کی رہائی جیسے موضوعات کو سیاسی توجہ ہٹانے اور قانونی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
یہ حکمت عملی ترک جمہوریت کو نمائشی ڈھانچے میں بدل رہی ہے، جہاں جمہوری عمل کی اصل روح غائب ہوتی جا رہی ہے، اور ہر انتخاب سیاسی انجینئرنگ کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔
 ممکنہ نتائج: جماعت یا فرد؟
اگر اردوغان دوبارہ صدارتی دوڑ میں شامل ہوتے ہیں اور کامیاب نہ ہوئے، تو AKP شدید بحران کا شکار ہو سکتی ہے، کیونکہ اردوغان نے کوئی واضح جانشین متعارف نہیں کرایا۔
اس کے برعکس، حزبِ جمهوری خلق (CHP) جیسے مخالفین، جو حالیہ بلدیاتی انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کر چکے ہیں، موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اردوغان کی ذاتی اقتدار پسندی نہ صرف جمہوری عمل کو کمزور کر رہی ہے، بلکہ معاشی بحران، بڑھتی مہنگائی، اور نوجوانوں میں بڑھتی بےچینی جیسے سنگین داخلی چیلنجز سے توجہ بھی ہٹا رہی ہے۔

مشہور خبریں۔

ایسا لگتا ہے آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں، عمران خان

?️ 3 مارچ 2023لاہور: (سچ خبریں) پی ٹی آئی  کے چیئرمین عمران خان نے کہا

وزیراعظم عمران خان کشمیر اور کشمیریوں کے محافظ ہیں: فردوس اعوان

?️ 12 جولائی 2021لاہور (سچ خبریں) وزیر اعلی پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس

بھارتی حکومت سخت اقدامات سے گریز کرے، فاروق عبداللہ

?️ 31 مئی 2024سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں

مقبوضہ کشمیر میں درجنوں نوجوانوں کی گرفتاریاں، حریت کانفرنس نے شدید مذمت کردی

?️ 13 مارچ 2021سرینگر (سچ خبریں) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل انسانی حقوق کی

امریکہ میں شہید نصراللہ کی ٹی شرٹس کی فروخت پر عبرانی میڈیا چراغپا

?️ 25 دسمبر 2024سچ خبریں: Ynet نیوز سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق شہید یحییٰ

غزہ میں ایک اور خوفناک دن

?️ 7 جون 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ

ریاض تہران کے ساتھ مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہے: سعودی عرب

?️ 15 اکتوبر 2021سچ خبریں:فنانشل ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ

عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے نیتن یاہو اور گالانٹ کی گرفتاری کے احکامات جاری

?️ 23 نومبر 2024سچ خبریں:عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے