سچ خبریں: روسی سینیٹر کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور لندن نے ممکنہ طور پر پہلے ہی یوکرین کو روسی سرزمین کے اندر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، روسی سینیٹر الیکسی پوشکوف نے کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ شاید پہلے ہی یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ یوکرین کو روسی علاقے میں حملے کی اجازت دی جائے، اور اب وہ میڈیا کے ذریعے اپنے بیانیے کو پھیلانے میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کی حماقت یوکرین میں جنگ کا سبب بنی: ٹرمپ
گزشتہ روز دی گارڈین نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ برطانیہ نے یوکرین کو اسٹارم شیڈو میزائلوں کے استعمال کی اجازت دے دی ہے لیکن لندن اس معاملے کو عوامی سطح پر افشا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
پوشکوف نے مزید کہا کہ واضح ہے کہ روسی سرزمین پر حملے کا فیصلہ زیر غور ہے اور اس بارے میں کافی اشارے اور بات چیت ہو چکی ہے۔
یہاں تک کہ اگر ابھی فیصلہ نہیں ہوا تو آنے والے دنوں میں یہ فیصلہ متوقع ہے،گارڈین کی رپورٹ کا لیک ہونا محض اتفاق نہیں تھا بلکہ عوامی رائے کو تیار کرنے کی کوشش ہے۔
پہلے مغربی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندیاں اس لیے عائد کی گئیں تاکہ امریکہ اور مغرب یہ دعویٰ کر سکیں کہ وہ روس کے خلاف جنگ میں براہ راست مداخلت نہیں کر رہے جبکہ یوکرین کو 200 ارب ڈالر کی فوجی مدد فراہم کی گئی۔
گارڈین کے مطابق، امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے اے ٹی اے سی ایم ایس میزائلوں کے استعمال کی اجازت دینے کا اشارہ دیا ہے اور یہ فیصلہ پہلے ہی خفیہ سیاسی حلقوں میں ہو چکا ہے۔
بلومبرگ نے بھی واشنگٹن کی اس پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایران پر ماسکو کو بیلسٹک میزائل فراہم کرنے کا الزام لگا کر اپنے فیصلے کا جواز تراش لیا ہے۔
اسی دوران برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے امریکی دعوے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے روس کو میزائلوں کی مبینہ فراہمی ایک خطرناک اور شدید تنازعہ ہے جس نے لندن اور واشنگٹن کی پالیسی پر اثر ڈالا ہے۔
مزید پڑھیں: پینٹاگون کی نظر میں یوکرین کی جنگ کیسے ختم ہوگی؟
ایران نے بارہا ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں نفسیاتی جنگ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ الزام وہ ممالک لگا رہے ہیں جو خود یوکرین کو بڑے پیمانے پر اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔