سچ خبریں: ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے گروپ آف سیون اجلاس میں امریکہ کو عالمی سطح پر شرمندہ کیا۔
ایسیوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کے اجتماع میں جو ویسکانسن میں منعقد ہوا، موجودہ صدر جو بائیڈن کی حالیہ عجیب حرکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن نے گروپ آف سیون (G7) اجلاس میں امریکہ کو شرمندہ کیا اور دوسرے ممالک کو ہمارے ملک کا مذاق اڑانے کا موقع دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن پاگل ہیں یا بنتے ہیں؟وائٹ ہاؤس کا انکشاف
ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن نے ہمیں عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، اس ہفتے امریکہ دنیا بھر میں مذاق کا نشانہ بن گیا ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کی جانب سے کی جانے والی بائیڈن کی حالیہ غلطی کی وضاحت کے بارے میں کہا کہ وہ اس عجیب حرکت کے لئے مصنوعی ذہانت کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میڈیا نے اس طرح تصویر پیش کی کہ جیسے بائیڈن کو پتہ نہیں کہ وہ کہاں جا رہے ہیں، بائیڈن کے حامی اس واقعہ کی وجہ سے بہت ناراض ہیں۔
یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کارین ژان-پیرنے ایک عجیب بیان میں دعویٰ کیا کہ امریکی صدرجو بائیڈن کی غلطیوں اور عجیب حرکات کی تصاویر اور ویڈیوز حقیقی نہیں بلکہ مکمل طور پر فیک (Deep Fake) ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری نے اس وقت یہ دعویٰ کیا جب 81 سالہ امریکی صدر کی واضح اور بار بار کی جانے والی غلطیوں کی ویڈیوز اور تصاویر اس ملک کے سرکاری خبررساں اداروں نے نشر کی ہیں۔
حال ہی میں، امریکی صدر کی ایک تازہ غلطی کے بارے میں واشنگٹن پوسٹ نے جمعرات کو لکھا کہ گروپ آف سیون (G7) سربراہان کے اجلاس کے مقام پر لی گئی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ جو بائیڈن تصویر کھنچوانے کے دوران بغیر کسی وجہ کے گروپ کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور اٹلی کے وزیر اعظم انہیں واپس لاتے آتے ہیں۔
امریکی صدر اس سے پہلے بھی عوامی تقاریر میں بارہا غلطیاں اور عجیب حرکات کر چکے ہیں جس کے نتیجے میں وائٹ ہاؤس کے مشیروں کو صرف اس سال کے دوران کم از کم 148 بار ان کی غلطیوں کو درست کرنا پڑا ہے۔
یہ تجزیہ اور جائزہ، جو کنزرویٹو نیوز ویب سائٹ ڈیلی کالر نے کیا، یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بائیڈن نے 2024 میں ہر روز ایک سے زیادہ بار غلطیاں کی ہیں۔ اس تجزیے میں 118 بیانات، تقاریر اور پریس کانفرنسیں شامل ہیں جن کے ریکارڈ وائٹ ہاؤس نے جاری کیے اور صدارتی دفتر کے عملے نے بعد میں انہیں درست کیا۔
ڈیلی کالر کے مطابق، یہ اصلاحات مختلف قسم کی غلطیوں، جیسے غیر ارادی (تلفظی، غلط معلومات کی فراہمی وغیرہ) سے لے کر الفاظ کا اضافہ اور جملوں کے معانی میں تبدیلی تک شامل ہیں، مثال کے طور پر ایک تقریر کے دوران جب انہوں نے کہا کہ تمام امریکیوں نے ان کے امدادی منصوبے کے خلاف ووٹ دیا حالانکہ انہیں کہنا چاہیے تھا کہ تمام ریپبلکنز نے۔
ایک اور مثال میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے خلاف کسی بھی خطرے کا دفاع کرنا چاہیے حالانکہ وائٹ ہاؤس کے ریکارڈ میں درست لفظ یہ تھا کہ جمہوریت کے خلاف کسی بھی خطرے کو شکست دینا چاہیے،بائیڈن کی ایک تقریر (پچھلے مہینے کی اسٹیٹ آف دی یونین ایڈریس) میں 13 اصلاحات کی گئیں۔
غیر ارادی غلطیوں میں شامل ایک دعویٰ یہ تھا کہ 750 ملین امریکیوں (جو امریکہ کی حقیقی آبادی سے دوگنا زیادہ ہیں) نے کووڈ-19 ویکسین حاصل کی، انہوں نے بزرگ افراد کو معذور بزرگ بھی کہا۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کا یوکرائنی عوام کو ایرانی کہہ کر خطاب
بائیڈن جو اس وقت 81 سال کے ہیں، امریکی تاریخ کے سب سے معمر صدر ہیں اور اگر وہ اس سال کے صدارتی انتخاب میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اپنی دوسری مدت کے اختتام پر 86 سال کے ہو جائیں گے۔
نیویارک ٹائمز کے گزشتہ ماہ کے ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ نصف سے زیادہ ڈیموکریٹس سمیت 72 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ بائیڈن صدارت کی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے بہت زیادہ عمر رسیدہ ہیں۔