واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان کے صدر اشرف غنی اور اعلیٰ مصالحتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات کی جس میں افغانستان کی مکمل حمایت کا کھوکھلا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے لیے امریکی مدد ختم نہیں ہو رہی اور یہ امریکی افواج کے انخلا کے باوجود برقرار رہے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اوول آفس میں جو بائیڈن، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے ساتھ ساتھ بیٹھے اور انہیں دو پرانے دوست کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ افغانستان کے لیے امریکی مدد ختم نہیں ہو رہی اور یہ امریکی افواج کے انخلا کے باوجود برقرار رہے گی۔
جو بائیڈن نے کہا کہ افغانیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں، اس تشدد کو روکنا ہوگا، اشرف غنی نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے 6 اضلاع کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ جو بائیڈن کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور امریکا اور افغانستان کے درمیان شراکت ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم اتحاد، ہم آہنگی کا عزم رکھتے ہیں۔
یہ ملاقات اشرف غنی کے لیے نہایت قیمتی سمجھی جارہی ہے کیونکہ اسے مستقبل میں امریکا کی مدد اور جو بائیڈن کی جانب سے طالبان سے لڑائی میں افغان حکومت کی حمایت کی علامت بتایا جارہا ہے۔
کابل میں سابق امریکی سفیر رونالڈ نیومن نے کہا کہ ‘ایسے وقت میں جب حوصلے ناقابل یقین حد تک متزلزل ہوں اور چیزیں نیچے کی طرف جارہی ہوں، حوصلے بلند رکھنے کے لیے جو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے وہ کیا جانا چاہیے، یہاں اشرف غنی کو مدعو کرنا ایک بہت مضبوط علامت ہے کہ ہم ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں’۔
واضح رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں سامنے آئی جب چند مہینوں پہلے ہی امریکی عہدیداروں نے ایک سیاسی مسودے کے تحت ایک عبوری حکومت کے لیے اشرف غنی پر دستبرداری کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔