امریکی افواج نے افغانستان میں موجود مرکزی فوجی اڈہ خالی کردیا، طالبان نے فیصلے کا خیر مقدم کیا

امریکی افواج نے افغانستان میں موجود مرکزی فوجی اڈہ خالی کردیا، طالبان نے فیصلے کا خیر مقدم کیا

?️

کابل (سچ خبریں) امریکا نے افغانستان کے مرکزی فوجی اڈے سے اپنی افواج کو نکال لیا ہے اور یہ فیصلہ طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت لیا گیا ہے جبکہ امریکا دنیا کو یہ کہتا نظر آ رہا ہے کہ وہ طالبان کی جانب سے ملک میں غیرقانونی قبضے کو تسلیم نہیں کرے گا اور موجودہ حکومت کا ساتھ دے گا۔

امریکا، طالبان میں ایسا کھیل کھیل رہا ہے جس کے بارے میں موجودہ صدر اشرف غنی یا تو بالکل بے خبر ہیں یا پھر وہ اب امریکی چالوں سے بے بس ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے اب افغانستان ان کے ہاتھوں سے نکلتا جارہا ہے اور طالبان آہستہ آہستہ اس پر قبضہ کرتے جارہے ہیں جو خطے کے لیئے اچھی خبر نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی افواج طالبان کے ساتھ ہوئے معاہدے کے تحت افغانستان میں اپنے مرکزی فوجی اڈے سے نکل چکی ہیں جس کے بعد اشرف غنی اب طالبان کا مقابلہ کرنے میں شدت سے ناکام ہوجائیں گے اور افغانستان طالبان کے کنٹرول میں آجائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تمام نیٹو اراکین اور امریکی سپاہی بگرام ائیر بیس چھوڑ چکے ہیں۔

امریکی فوج کابل کے شمال میں 60 کلومیٹر دور واقع بگرام ائیر بیس سےاپنی فضائی جنگ اور رسد جاری رکھی اور افواج کا یہ انخلا افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی ختم ہونے کی علامت ہے۔

بگرام ائیر بیس افغان حکومت کے حوالے کی گئی جس کی مسلح افواج اور طالبان کے مابین جنگ میں تیزی آئی ہے اور اس کے اثرات کے بارے میں سوالات گردش کررہے ہیں۔

اس ضمن میں ایک افغان عہدیدار نے کہا کہ ہفتے کے روز ہونے والی ایک تقریب میں یہ اڈہ باضابطہ طور پر افغان حکومت کے حوالے کردیا جائے گا۔

امریک دفاعی عہدیدار کے مطابق جنرل آسٹن ملر کا کہنا ہے کہ امریکا کے اعلیٰ کمانڈرز اب بھی افغانستان کے درالحکومت کابل میں موجود امریکی فورس کی حفاظت کی صلاحیتیں اور اختیار رکھتے ہیں۔

امریکی سیکیورٹی کے مزید دو افسران کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے 4 جولائی تک زیادہ تر امریکی فوجی یہاں سے چلے جائیں گے اور صرف سفارتخانے کی حفاظت کے لیے فوجی افغانستان میں موجود رہیں گے۔

گزشتہ ماہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے ہم منصف افغان صدر اشرف غنی سے کہا تھاکہ افغان کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کیا چاہتے ہیں، اشرف غنی کا کہنا ہے کہ اب ان کی ذمہ داری امریکی فوج کے انخلا کے بعد اس کے ااثرات سے نمٹنا ہے، امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں ہوا تھا۔

افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بدلے میں غیر ملکی افواج اور امریکی حمایت یافتہ حکومت کو نکالنے کے خواہشمند طالبان نے افغان سر زمین کو کسی بھی بین الاقوامی دہشت گردی میں استعمال ہونے سے روکنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

انہوں نے عزم کیا تھا کہ وہ اپنے افغانی حریفوں سے مزاکرات کریں گے، لیکن مذاکرات کے سلسلے میں خاطر خواہ پیشرفت سامنے نہیں آئی۔

خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ انہیں خبر ملی ہے کہ امریکا کی افواج نے فوجی اڈہ خالی کردیا ہے جس کا طالبان خیر مقدم کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فوجوں کا انخلا ایک مثبت قدم ہے، ٖغیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ہی افغان استحکام اور امن کے قریب ہوسکتے ہیں، یہ انخلا امریکی حکومت کیلئے بھی فائدہ مند ہے

خیال رہے کہ غیر ملکی افواج کے افغانستان سے حتمی انخلا جس کے لیے 11 ستمبر کی 20ویں سالگرہ مقرر کی گئی تھی تاہم اس سے عسکریت پسندؤں اور افغان حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔

مشہور خبریں۔

صیہونی حکومت کی عالمی درجہ بندی میں کمی کی وجہ؟

?️ 14 اگست 2024سچ خبریں: بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ نے اعلان کیا ہے

ایرانی صدر کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب، دونوں ملکوں کا باہمی تجارت کو 8 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

?️ 3 اگست 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) ایران کے صدر کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس

لاکھوں افراد ٹرمپ کی مواخذے کی مہم کے حامی

?️ 14 مارچ 2025سچ خبریں: امریکی کانگریس سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع

عقیدۂ ختمِ نبوت و مدارس کے تحفظ کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مولانا فضل الرحمن

?️ 31 اگست 2025لاہور (سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ

بلوچستان کے شہر سبی میں دھماکہ

?️ 8 مارچ 2022سبی(سچ خبریں)بلوچستان کے شہر سبی میں دھماکہ ،پولیس کے مطابق دھماکہ سبی

کرپشن اور منی لانڈرنگ پاکستان کا اہم ترین مسئلہ ہے: فواد چوہدری

?️ 21 فروری 2022اسلام آباد ( سچ خبریں ) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے

رفح میں مشکوک سکیورٹی حادثہ ہوا یا کروایا گیا؟

?️ 29 اکتوبر 2025سچ خبریں:لبنانی اخبار نے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے دوبارہ آغاز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے