سچ خبریں:حماس کے ایک سینئر رہنما نے امریکی حکام کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن نے قطر سے حماس رہنماؤں کو نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطین الیوم نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سینئر رکن محمود المرداوی نے وائٹ ہاؤس کے ایک امریکی عہدیدار کے اس بیان کو رد کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ نے قطر کو آگاہ کیا ہے کہ حماس کی موجودگی دوحہ میں قابل قبول نہیں، المرداوی نے اس بیان کو محض پروپیگنڈا اور جھوٹ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:یہ بھی پڑھیں: کیا قطر میں حماس کے دفاتر بند ہونے والے ہیں؟
محمود المرداوی نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور جبری ہجرت کو روکنے کے لیے اپنی تمام کوششیں جاری رکھیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ صیہونی دشمن تھا جس نے دو جولائی کے معاہدے سے پیچھے ہٹ کر معاہدہ ختم کیا، جس میں دیگر ثالثی ممالک بھی شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروپیگنڈا حماس اور اس کے میزبان ملک قطر کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔
المرداوی نے مزید بیان دیا کہ دو جولائی کا معاہدہ جنگ کے خاتمے اور چیلنجوں کو حل کرنے کا ایک موقع تھا اور یواو گالانت کی برطرفی اور ان کے بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہم سچ کہہ رہے ہیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک امریکی عہدیدار نے قطر کے اخبار الشرق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے امریکی تجویز کو مسترد کیا، جس کے بعد قطر کو مطلع کیا گیا کہ حماس کے رہنماؤں کی دوحہ میں موجودگی اب ناقابل قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا قطر میں حماس کے دفاتر بند ہونے والے ہیں؟
اس امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ حماس کی جانب سے بار بار اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے انکار، خاص طور پر حالیہ قاہرہ کانفرنس میں، قطر میں حماس کی موجودگی کو ناقابل قبول بنانے کا باعث بنا۔