سچ خبریں:امریکی اور صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق، گزشتہ اتوار کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر ران دریمر سے ملاقات کی۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، امریکی ویب سائٹ آکسیوس نے اسرائیلی اور امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ ران دریمر نے ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے اہم پیغامات پیش کیے، ان پیغامات میں اسرائیل کے غزہ، لبنان، اور ایران کے خلاف اہم منصوبے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میں صدر نہ بنا تو اسرائیل کے ساتھ کیا ہوگا؟ ٹرمپ کا بیان
صہیونی ویب سائٹ والا نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ران دریمر نے تل ابیب کے لیے اہم ترجیحات بھی ٹرمپ کے سامنے رکھیں۔ نیتن یاہو چاہتے ہیں کہ ٹرمپ کے آئندہ جنوری میں عہدہ سنبھالنے سے پہلے اسرائیل کے کچھ معاملات حل ہو جائیں اور بعض امور مؤخر کیے جائیں۔
اس ملاقات پر روشنی ڈالتے ہوئے صہیونی روزنامہ ہارٹیز کے تجزیہ نگار اران یاشیف نے لکھا کہ ٹرمپ دراصل نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانے کی کوشش میں ہیں، کیونکہ انہیں ہمیشہ امریکی حمایت اور توجہ کی ضرورت رہتی ہے۔
تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ امریکیوں کی نظر میں نیتن یاہو کو مسلسل نگہداشت کی ضرورت ہے، اسرائیل نے گزشتہ سال امریکہ سے تقریباً 18 ارب ڈالر کی فوجی امداد حاصل کی جو کہ امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم سے فراہم کی گئی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ نے اسرائیل کی صورتحال کو پیچیدہ بنایا
یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ لا محدود جنگیں، جنہیں بائیڈن حکومت نے مالی اور عسکری مدد فراہم کی، ٹرمپ کی "پہلے امریکہ” پالیسی کے برعکس ہیں، بطور تاجر ٹرمپ کا ماننا ہے کہ ایسی جنگیں امریکہ کے لیے فائدہ مند نہیں، بلکہ اقتصادی بوجھ ہیں۔