ٹرمپ کسی صورت میں بھی قابل اعتماد نہیں:شمشاد احمد خان

ٹرمپ کسی صورت قابل اعتماد نہیں:پاکستان کے سابق نائب وزیر خارجہ

سچ خبریں:پاکستان کے سابق نائب وزیر خارجہ نے امریکہ کے نئے صدر کے ایران کے ساتھ مذاکرات اور غزہ کے لوگوں کو دیگر ممالک میں منتقل کرنے کے حوالے سے موقف کی وضاحت کی۔

پاکستان کے سابق نائب وزیر خارجہ شمشاد احمد خان نے ایران کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کے حوالے سے امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ تجویز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی ایران کے لیے کیا پالیسی ہوگی؟

انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو مغرب سے مذاکرات اور رعایتیں دینے کے بجائے اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے مسلم ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانا چاہیے۔

اقوام متحدہ نمائندے میں پاکستان کے سابق نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے مفادات کو ترجیح دیتا ہے، خاص طور پر ٹرمپ پر کسی بھی لحاظ سے اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک سیاستدان نہیں ہیں، بلکہ بنیادی طور پر ایک تاجر ہیں جن کا بنیادی مقصد تجارتی مفادات پر مبنی معاملات کرنا ہے، وہ کسی بھی قانون کی پابندی نہیں کرتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے سابق صدور نے بھی دنیا کے ممالک کے ساتھ کئی مذاکرات کیے، لیکن جب انہیں اپنے مفادات خطرے میں نظر آئے تو وہ مذاکرات سے پیچھے ہٹ گئے اور کسی بھی قانون پر عمل نہیں کیا نیز آسانی سے معاہدوں سے دستبردار ہو گئے۔

شمشاد احمد نے ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ امریکہ پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ پر کسی بھی لحاظ سے اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پہلے ایران کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، لیکن ٹرمپ نے آسانی سے اس معاہدے کو منسوخ کر دیا، وہ بش کی طرح دنیا کو تباہ کر دیں گے۔

انہوں نے معاملہ صدی کے نام سے ایک منصوبے کے ذریعے اسرائیل کی پوزیشن کو مشرق وسطیٰ میں مضبوط کرنے کی کوشش کی، یروشلم (مقبوضہ قدس) کو اسرائیلی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے امریکی سفارت خانہ وہاں منتقل کر دیا، موجودہ دور میں، ترامپ اسرائیل کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔”

انہوں نے ٹرمپ کے حالیہ بیان جس میں غزہ کے لوگوں کو دیگر ممالک میں منتقل کرنے کی بات کی گئی تھی، کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اسلامی ممالک امریکی حکمرانوں کے اشارے پر اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کو علانیہ کرنا چاہتے تھے، لیکن فلسطینیوں نے طوفان الاقصیٰ کے ذریعے انہیں ناکام بنا دیا، ہمیں مسلمانوں کو امریکہ کے چنگل سے آزاد کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر مسلم ممالک متحد نہیں ہوتے ہیں، تو ٹرمپ کے توسیع پسندانہ اهداف صرف غزہ، کینیڈا اور میکسیکو تک محدود نہیں رہیں گے، بلکہ مسلم ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔

انہوں نے مسلم ممالک کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک الگ الگ امریکہ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

مزید پڑھیں: ایران کے ساتھ ٹرمپ کے سفارتی آپشن کے بارے میں صیہونی قیاس آرائیاں

سعودی عرب نے اسلامی فوج تشکیل دی، لیکن اس فوج کا سعودی عرب کی خدمت کے علاوہ کوئی کردار نہیں ہے، ایران، پاکستان، ترکی، سعودی عرب، انڈونیشیا، مصر، قطر، ملائیشیا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک ایک فوجی اتحاد تشکیل دے سکتے ہیں اور اس کے ذریعے دنیا میں سیاسی، معاشی اور دفاعی اهداف حاصل کر سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے