سچ خبریں: سابق امریکی صدر اور 2024 کے صدارتی انتخابات کے موجودہ امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک فحش فلموں کی اداکارہ کو منھ بند رکھنے کے لیے رقم دینے کے معاملے میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق مین ہٹن کی عدالت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2016 کے انتخابات میں مداخلت کے لیے تجارتی دستاویزات میں رد و بدل کرنے اور ایک فحش فلموں کی اداکارہ کو منھ بند رکھنے کے لیے رقم دینے کے کیس میں مجرم قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی توہین عدالت
ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن اور مین ہٹن کے جج آلوین بریگ نے پچھلے سال ٹرمپ پر 34 فوجداری الزامات عائد کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ ریپبلکن سیاستدان 2016 کے انتخابات سے پہلے اور بعد میں امریکی ووٹرز سے غیر قانونی سرگرمیوں اور معلومات کو چھپانے کی کوشش کر رہا تھا۔
عدالت کی جیوری نے دو دن کی جانچ اور مشاورت کے بعد اس کیس میں اپنا فیصلہ سنایا اور تمام الزامات میں ٹرمپ کو مجرم قرار دیا، یہ پہلی بار ہے کہ کسی امریکی صدر کو کسی جرم میں سزا دی گئی ہے۔
ٹرمپ نے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ جھوٹ اور شرمناک تھا، اصل فیصلہ امریکی عوام 5 نومبر کو کریں گے، ہم آخری لمحے تک لڑیں گے اور فتح حاصل کریں گے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر کے خلاف 34 الزامات 11 بل، 12 حوالوں اور 11 چیکوں سے متعلق ہیں جو ٹرمپ نے ماہانہ بنیاد پر اپنے سابقہ ملازمین کے لیے تنخواہ کی مد میں دستخط کیے تھے، جن میں اداکارہ کو 130 000 ڈالر رقم دینا بھی شامل ہے، بریگ کے مطابق یہ اقدام تجارتی دستاویزات میں جعلسازی کے مترادف ہے۔
یہ کیس ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن کے دعوے کی بنیاد پر شروع ہوا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ نے انہیں ہدایت دی تھی کہ وہ اس اداکارہ کو 130000 ڈالر ادا کریں تاکہ وہ امریکی صدارتی امیدوار کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں کچھ نہ کہیں۔
مزید پڑھیں: کیا ہوسکتا ہے کہ ٹرمپ جیل نہ جائیں؟
بہت سے ریپبلکنز نے اس مقدمے کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے، سابق ریپبلکن صدارتی امیدوار ویوک راماسوامی نے کہا کہ اگر ٹرمپ بری ہو جاتے ہیں تو ملک کو فاسد پراسیکیوٹرز کے نقصان کا سامنا ہوگا، اور اگر مجرم قرار دیے جاتے ہیں تو ملک ایک ایسے شخص کو مجرم قرار دے گا جس کے جرم کا کوئی نام بھی نہیں ہے۔