سچ خبریں: امریکی جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب کی جانب سے جنوبی افریقہ پر غزہ میں صہیونی جرائم کے خلاف شکایت واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
امریکی جریدے آکسیوس نے لکھا ہے کہ اسرائیل نے اپنے امریکی لابی کو خفیہ پیغام بھیج کر کہا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ غزہ میں صہیونی جرائم کے خلاف اپنی شکایت سے دستبردار ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی کاروائی کیوں حیران کن تھی؟
آکسیوس کے مطابق تل ابیب نے اپنی واشنگٹن میں موجود اپنے سفارتخانہ اور امریکہ میں موجود دیگر قونصل خانوں کو ایک خفیہ پیغام بھیجا ہے جس میں جنوبی افریقہ کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی کے حوالے سے تیاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
لبنانی ویب سائٹ العہد نے پیر کی رات آکسیوس کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل نے امریکہ میں موجود اپنے قونصل خانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے دیوانِ لاہہ میں اسرائیل کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم کے مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تل ابیب نے اپنے سفارت کاروں سے کہا ہے کہ وہ امریکی قانون سازوں، عدلیہ کے حکام اور یہودی تنظیموں کے ساتھ فوری رابطہ کریں تاکہ جنوبی افریقہ پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اسرائیل کے خلاف اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لائے۔
اس خفیہ پیغام میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے عدالتی حکام کو براہِ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ اپنے موجودہ اقدامات جیسے کہ حماس کی حمایت اور بین الاقوامی عدالتوں میں اسرائیل کے خلاف مقدمات کی پیروی جاری رکھیں گے، تو انہیں اس کا بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تل ابیب امریکی کانگریس کے اراکین پر بھی دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ جنوبی افریقہ کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ دیوانِ بین الاقوامی عدالت میں غزہ کی جنگ سے متعلق اپنے قانونی اقدامات ترک کر دے۔
آکسیوس کے مطابق، تل ابیب نے اپنے سفارت کاروں کو کہا ہے کہ وہ امریکی کانگریس کے نمائندوں اور صہیونی لابیوں کے ساتھ مل کر جنوبی افریقی سفارت کاروں سے براہ راست بات چیت کریں اور ان کے لیے واضح کریں کہ اگر جنوبی افریقہ نے تل ابیب کے خلاف اپنے قانونی اقدامات نہ روکے تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
مزید پڑھیں: ہیگ ٹریبونل مغرب اور امریکہ کے دباؤ میں
یاد رہے کہ دیوانِ لاہہ نے 24 مئی 2024 کو غزہ میں امدادی راستے کھولنے کے حوالے سے جنوبی افریقہ کی شکایت پر مقدمہ کی سنوائی کی اور اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ رفح میں اپنی فوجی کارروائیوں کو روکے اور غزہ کے لیے زمینی امدادی راستے کھولے۔
اس مقدمے میں جنوبی افریقہ نے موقف اختیار کیا کہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں کیونکہ یہ فلسطینی آبادی کے ایک بڑے حصے کو ختم کرنے کے مقصد سے کیے گئے ہیں۔