سچ خبریں: مقبوضہ فلسطین کی دسیوں بڑی کمپنیوں نے شدید معاشی جمود کا اعتراف کیا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق 200 بڑی کمپنیوں کے نمائندوں پر مشتمل مقبوضہ فلسطین کی ایک اقتصادی تنظیم نے صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وزیرِ دفاع یوآو گالانت کی برطرفی کا عمل روک دیں۔
اس تنظیم نے واضح کیا کہ اسرائیلی حکومت گہرے معاشی جمود میں ڈوب چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل معاشی انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے:صہیونی ماہر اقتصادیات
قابل ذکر ہے کہ اگست کے مہینے میں مقبوضہ فلسطین میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ ایک سال کے دوران سب سے زیادہ ہے۔
ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اس مہنگائی کی وجہ غزہ پٹی پر پچھلے سال سے جاری جنگی اخراجات اور متعدد محاذوں پر بڑھتے ہوئے تصادمات ہیں۔
عبرانی زبان کے میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ نیتن یاہو مقبوضہ فلسطین میں قیمتوں اور مہنگائی میں اضافے کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اس بات پر بضد ہیں کہ غزہ جنگ کے اثرات اس صورتحال کی وجہ نہیں، تاکہ جنگ کو روکنے پر مجبور نہ ہوں۔
مزید برآں مقبوضہ فلسطین میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرگرم 50 فیصد سے زائد کمپنیاں سرمایہ کاری کی بندش کے باعث اپنی سرگرمیاں بیرونِ ملک منتقل کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: اگر جنگ جاری رہی تو اسرائیل معاشی تباہی کا شکار ہوگا
صہیونی ویب سائٹ ٹائمز آف اسرائیل نے اعتراف کیا ہے کہ ان کمپنیوں کو اسرائیل کی معاشی بہتری پر اب کوئی اعتماد نہیں رہا۔