سچ خبریں:یمنی مسلح افواج کی جانب سے صیہونی حکومت پر مؤثر حملوں نے اسرائیل کو یمنی مجاہدین کو نشانہ بنانے کے لیے ہر ممکن راستہ اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
المسیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے تحقیقی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے یمن پر حملوں کے باوجود یمن سے میزائل حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمنیوں کے سامنے صہیونیوں کی ناکامی؛ موساد کی مدد حاصل کرنے کی کوشش
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے حملے یمن کی انصاراللہ تحریک کو مقبوضہ علاقوں اور باب المندب جیسے حساس مقامات کو نشانہ بنانے سے روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
تحقیقی ادارے نے تجویز دی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں یمن پر حملوں کو جاری رکھتے ہوئے ان کی شدت میں اضافہ کرنا چاہیے۔
اس کے ساتھ ہی، جنوبی یمن میں امارات اور سعودی عرب کی حمایت سے فعال عناصر کو انصاراللہ کے خلاف استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، اگرچہ یہ اقدام نہایت مشکل دکھائی دیتا ہے۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ماضی میں صیہونی حکومت کے ایک سابق اہلکار نے انصاراللہ کے خلاف کارروائیوں کے لیے موساد کے جاسوسی نیٹ ورک کو یمن میں فعال کرنے کی تجویز دی تھی۔
مزید پڑھیں: یمنیوں کے ہاتھوں صیہونیوں کی نیندیں حرام
یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ صیہونی حکومت یمنی مزاحمت کے مؤثر اور مسلسل حملوں کے سامنے بے بس ہو گئی ہے اور اپنی حکمت عملی میں دیگر علاقائی قوتوں کا سہارا لینے پر مجبور ہے۔