واشنگٹن (سچ خبریں) اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران اس وقت خطے کی ایک ابھرتی ہوئے طاقت ہے جس کی وجہ سے اب امریکا اور اسرائیل میں شدید کھلبلی مچی ہوئے ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ایران کے خلاف کاروائی کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کچھ دن پہلے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اسرائیلی جاسوسی ادارے موساد کے سربراہ اور امریکا میں اسرائیلی سفیر سے ملاقات کی اور ایران کی بڑہتی ہوئی طاقت کے بارے میں گفتگو کی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس ملاقات سے واقف کار ایک شخص نے بتایا ہے کہ اس ملاقات میں اسرائیلی حکام نے ایران کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور ان کے اسرائیلی ہم منصب کے مابین بھی بات چیت ہوئی جس میں اسرائیلی وفد نے ایران کے خلاف خودمختاری سے کارروائی کرنے پر زور دیا جبکہ امریکا اس قسم کی کوئی بھی اجازت دینے سے گریز کررہا ہے۔
چونکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کے جوہری پروگرام پر قابو پانے کے لئے 2015 کے معاہدے میں ممکنہ طور پر امریکی واپسی کی تلاش شروع کی ہے جو ان کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک کردی تھی تاہم اسرائیل نے ایرانی ٹیکنالوجیوں اور منصوبوں پر مزید پابندی عائد کرنے کی اپیل کی ہے۔