?️
لندن (سچ خبریں) برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ کے حوالے سے لندن اور برسلز کے مابین 2020ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا، جسے یورپی یونین کی آبادی کاری سکیم کہا جاتا ہے، اس اسکیم کے تحت بریگزٹ سے پہلے تک یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک کے جو باشندے برطانیہ میں آباد تھے، انہیں آئندہ بھی برطانیہ میں قیام کا حق حاصل رہے گا۔
اسی طرح جو برطانوی باشندے یورپی یونین کے شہریوں کے طور پر بریگزٹ سے پہلے اس بلاک کے دیگر رکن ممالک میں رہائش پذیر تھے، وہ بھی آئندہ ان ممالک میں مقیم رہنے کا قانونی حق رکھتے ہیں، اہم بات یہ ہے کہ برطانیہ میں ایسے یورپی اور یورپی ممالک میں ایسے برطانوی شہریوں کو اپنی اپنی رہائش کے موجود ممالک میں مستقبل میں بھی مقیم رہنے کے لیے اس سال 30 جون تک باقاعدہ درخواستیں دینا ہیں۔
دنیا کے بہت سے دیگر خطوں کی طرح یورپی معاشروں میں بھی قانونی طریقہ کار یہی ہے کہ جو گھرانے ٹوٹ پھوٹ یا تقسیم کا شکار ہو جاتے ہیں یا جن میں والدین اپنے بچوں کی کئی متنوع وجوہات کے سبب خود مناسب پرورش نہیں کر سکتے، ان کی دیکھ بھال اور سرپرستی کی ذمے داری مقامی حکومتوں کو منتقل ہو جاتی ہے۔
موبائل فون سروسز فراہم کرنے والے دنیا کے اس دوسرے بڑے ادارے کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ برطانیہ کو الوداع کہہ دینا خارج از امکان نہیں ہے اور ممکنہ طور پر یہ ادارہ اپنے ہیڈکوارٹرز جرمن شہر ڈسلڈورف میں منتقل کر دے گا۔
جرمن علاقے رائن لینڈ میں ووڈافون کے نئے کیمپس میں پانچ ہزار ملازمین کی گنجائش ہے، پھر یہ بھی ہے کہ جرمنی اس ادارے کی سب سے بڑی منڈی بھی ہے، برطانیہ میں انتظامی شعبے میں ایسے بچوں کو مقامی بلدیاتی کونسلوں کی طرف سے بنائی گئی رہائش گاہوں یا کیئر ہومز میں رہنے والے نابالغ افراد‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
بلدیاتی کونسلوں کی سرپرستی میں برطانیہ میں قائم سینکڑوں مختلف رہائش گاہوں میں مقیم ایسے ہزارہا بچوں میں سے تقریبا تین ہزار سات سو ایسے بھی ہیں، جو برطانوی نہیں بلکہ یونین کے رکن ممالک کے شہری ہیں۔
برطانیہ میں ایسے ہزاروں یورپی بچوں کو اس وقت دوہرے المیے کا سامنا ہے۔ ایک تو یہ کہ وہ ٹوٹ پھوٹ کے شکار گھرانوں کے ایسے نابالغ افراد ہیں جو اپنے اپنے والدین کے ساتھ رہنے کے بجائے مقامی حکومتوں کی سرپرستی میں پرورش پا رہے ہیں۔
دوسرے یہ کہ بریگزٹ کے باعث برطانیہ میں اب ان کا مستقبل غیر واضح ہے اور انہیں ملک بدر بھی کیا جا سکتا ہے، برطانوی فلاحی تنظیم چلدڈرنز سوسائٹی‘ کی طرف سے ستمبر 2020ء سے لے کر فروری 2021ء تک ملک کی 175 بلدیاتی کونسلوں کے کیئر ہومز سے متعلق جو ڈیٹا جمع کیا گیا، اس کے مطابق ان رہائش گاہوں میں مقیم یورپی یونین کے رکن ممالک کے نابالغ شہریوں کی تعداد 3690 ہے، جنہیں اسی سال 30 جون سے پہلے پہلے برطانیہ میں اپنے مستقل قیام کی درخواستیں دینا ہیں۔
مشہور خبریں۔
سندھ: پُرامن انتخابات کیلئے ایک لاکھ 32 ہزار رینجرز، پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کا فیصلہ
?️ 24 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی
جنوری
پنجاب میں ڈینگی سے ہلاکتوں میں اضافہ
?️ 5 نومبر 2021لاہور (سچ خبریں) پنجاب میں ڈینگی سے ہلاکتیں بڑھنے لگیں گذشتہ 24
نومبر
چوروں کا سردار
?️ 6 جنوری 2023سچ خبریں:ایک امریکی میگزین نے محمد بن سلمان کی ملکی اور خارجہ
جنوری
پاکستانی پارلیمنٹ کے اسپیکرنے ایران اور چین کے ساتھ پارلیمانی سفارتکاری کی حمایت
?️ 14 اکتوبر 2021سچ خبریں: اسد قیصرایک نیوز رپورٹر جنہوں نے اسلامی مشاورتی اسمبلی میں
اکتوبر
’حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہیں بیٹھوں گا‘ عمران خان کا دوٹوک اعلان
?️ 2 اپریل 2023لاہور: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ
اپریل
پی ٹی آئی کے کتنے لوگ لاپتا ہیں؟ فواد چوہدری کی زبانی
?️ 2 اگست 2024سچ خبریں: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی
اگست
طاہر اشرفی کی عالم اسلام سےفلسطینیوں کی مدد کرنے کی اپیل
?️ 14 مئی 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر اشرفی نے پورے عالم
مئی
اقوام متحدہ یمن کی جنگ کے بارے میں غیر جانبدار نہیں:یمنی عہدیدار
?️ 13 جولائی 2022سچ خبریں:یمن کی قومی نجات حکومت کے وزیر نے اقوام متحدہ پر
جولائی