سچ خبریں:امریکہ کے نو منتخب صدر کے سابق قومی سلامتی مشیر نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے قبل کے چند ماہ روس اور یوکرین کی جنگ کے نئے مرحلے کے تعین میں انتہائی اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ وقت ہے جب عالمی طاقتوں بالخصوص امریکہ کے موقف میں تبدیلیاں یوکرین کی جنگ کے مستقبل کو متاثر کر سکتی ہیں اور اس عرصے میں کیے جانے والے فیصلے جنگ کی نوعیت اور سمت کو مزید واضح کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی ہو سکتی ہے؟
آناتولی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے سابق مشیر قومی سلامتی، ایچ آر مک ماسٹر نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے چند ماہ قبل روس اور یوکرین کی جنگ کے نئے مرحلے کا تعین کرنا انتہائی اہم ہے۔
مک مسٹر نے ٹرمپ کی نئی حکومت سے متعلق توقعات، جنگ میں دیگر ممالک کی مداخلت اور امریکہ کی خارجہ پالیسی میں ممکنہ تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "میرے خیال میں، جو کچھ ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ یوکرین کے معاملے پر سطحی نظر رکھتے ہیں، اور انہیں پوتن کے عزائم اور یہ کہ جاری جنگ ہمارے عالمی مفادات کے لیے کتنی اہم ہے، کے بارے میں غلط فہمی اور گمراہی ہے۔”
یاد رہے کہ ٹرمپ حکومت کے سابق سینئر اہلکار نے یوکرین میں شمالی کوریا کے فوجیوں کی موجودگی کے دعوے، اور روسی محاذ پر دوسری عالمی جنگ کے بعد کی سب سے بڑی جنگ کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے چین کی جانب سے روس کی جنگی مشینری کو تقویت دینے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا اور ایران سے روس کو میزائل اور ڈرون فراہم کرنے کے جھوٹے دعووں کو دہرا دیا، جنہیں ایران اور روس دونوں نے مسترد کیا ہے۔
یوکرینی صدر ولودیمیر زلنسکی نے حال ہی میں اس بات پر زور دیا کہ ایران نے ابھی تک روس کو کوئی میزائل فراہم نہیں کیا۔
مک مسٹر کے مطابق، ٹرمپ کی دوسری مدت کے لیے منتخب ہونے والی اہم شخصیات جیسے مارکو روبیو اور جی ڈی ونس، جو یوکرین کے حق میں زیادہ نہیں ہیں، اوکرائنیوں کے لیے ایک اور نفسیاتی دھچکہ ثابت ہوں گے۔
مزید پڑھیں: روس اور یوکرین کی جنگ میں روس کی پوزیشن مضبوط: وائٹ ہاؤس
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یوکرین کی پالیسی ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور میرے ذاتی تجربے کے مطابق، ٹرمپ اپنے مشیروں کی مشوروں کو سنجیدگی سے لیں گے۔