واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا میں پاکستانی سفارت خانے میں قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبان کے بارے میں بڑا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان میں جبری قبضہ قبول نہیں کرے گا اور جنگ زدہ ملک میں صرف سیاسی حل کی حمایت کرتا ہے۔
سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق معید یوسف نے امریکی انتظامیہ کے ساتھ ہفتہ بھر سے جاری مذاکرات کو سمیٹتے ہوئے واشنگٹن ڈی سی میں قائم پاکستان کے سفارت خانے میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم طاقت کے بل بوتے پر قبضہ قبول نہیں کریں گے، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا واحد حل سیاسی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ واضح کردیا ہے کہ ہم اس معاملے میں عالمی برادری کے ساتھ ہیں وہ جہاں جانا چاہے لیکن دنیا کو بھی واضح ہونے کی ضرورت ہے کہ امریکا سیاسی حل کے لیے کام کرتا ہے۔
معید یوسف نے بتایا کہ پاکستان کے خلاف افغان حکومت کے اشتعال انگیز رویے سے ہمسائیوں کے درمیان اچھے تعلقات قائم رکھنا ناممکن ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بہت تشویش ہے کہ افغان حکومت جان بوجھ کر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کر رہی ہے، افغانستان اپنی تمام ناکامیوں کو اسلام آباد پر ڈالنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں لیکن بدقسمتی سے وہاں سے ہونے والی اشتعال انگیزی سے یہ ناممکن ہو رہا ہے۔
افغان حکومت اور طالبان پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں فریق لچک دکھائیں اور پرامن حل پر متفق ہوجائیں جیسا کہ امریکی فوجی انخلا سے انتہاپسند تیزی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ کابل کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو عسکری فتح کی تلاش سے گریز کرنے کی ضرورت ہے اور مستقبل میں کسی قسم کے مذاکرات میں وسیع پیمانے پر افغانوں کو شامل کرے، انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق کے مطابق کچھ سمجھوتا کرنا ہوگا لیکن کشیدگی روک دینی ہوگی۔
معید یوسف نے بتایا کہ ان کے امریکی ہم منصب جیک سولیوین اور صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں نے پاکستان نے کوئی خاص درخواست نہیں کی لیکن اس معاملے پر بات کی کہ کس قدر جلدی ہم ان تمام فریقین کو دیانت دارانہ مذاکرات کے لیے ایک کمرے میں بٹھا سکتے ہیں، انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کردیا کہ اسلام آباد کا مذاکرات میں طالبان کی طرف جھکاؤ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس جتنا اثر و رسوخ تھا اس کو استعمال کرچکے ہیں’ اور اشارہ دیا کہ پاکستان طالبان کو دوحہ میں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب فوج کے انخلا کے بعد منطقی طور پر مزید اثر ختم ہوچکا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان مزید افغان مہاجرین کی میزبانی کی پوزیشن میں نہیں ہیں جبکہ اس وقت 35 لاکھ مہاجرین ملک میں موجود ہیں۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے افغانستان میں امن پر کوئی سمجھوتا نہیں، ہم کسی صورت عدم استحکام نہیں دیکھ سکتے کیونکہ ماضی میں اس کا ملبہ پاکستان پر پڑا ہے۔
مشیر قومی سلامتی کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا نے پاکستان سے افغان مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔