سچ خبریں:صیہونی حکومت کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
شهاب خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی انٹیلی جنس کے سابق سربراہ عاموس یادلین نے کہا کہ نیتن یاہو نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور جنگ کے نازک موڑ پر یوآف گالانٹ کو وزارتِ دفاع سے ہٹا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کی احمقانہ غلطی نے اسرائیل کے لیے جہنم کے دروازے کھولے
یادلین نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کی پالیسیوں سے اسرائیل کے اندر گہرا داخلی انتشار پیدا ہوا ہے، جو ایک خطرناک سکیورٹی بحران میں تبدیل ہو سکتا ہے، جس کا فائدہ ہمارے دشمن اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ نیتن یاہو نے یوآف گالانٹ کی برطرفی کے ذریعے اسرائیل کی سکیورٹی کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ گالانٹ فوجی سروس سے فرار کے قانون کے خلاف تھے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر زور دے رہے تھے۔
صیہونی کابینہ کو عوام اور عالمی سطح پر خاص طور پر امریکہ کے ساتھ گہری عدم اعتمادی کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: لبنان کی جنگ میں اسرائیلی فوج مشکلات کا شکار، داخلی اختلافات اور جانی نقصان میں اضافہ
یادلین نے یہ بھی کہا کہ نیتن یاہو ممکن ہے کہ داخلی انٹیلی جنس ایجنسی شاباک کے سربراہ اور کابینہ کے قانونی مشیر کو بھی ہٹا دیں تاکہ اپنے خلاف جاری تحقیقات کو ناکام بنا سکیں اور عدالتی نظام کے خلاف بغاوت کی راہ ہموار کر سکیں۔