واشنگٹن اور ماسکو میں شدید تناؤ، امریکہ روسی سفارتکاروں پر پابندیاں عائد کرسکتا ہے

واشنگٹن اور ماسکو میں شدید تناؤ، امریکہ روسی سفارتکاروں پر پابندیاں عائد کرسکتا ہے

واشنگٹن (سچ خبریں) ایک طرف جہاں امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے روسی صدر کے خلاف سخت بیان دینے کے بعد واشنگٹن اور ماسکو کے مابین تعلقات میں شدید تناؤ جاری ہے، وہیں دوسری طرف ایک امریکی میڈیا نے روسی سفارتکاروں پر پابندی اور ملک سے نکالے جانے کے امکان کی اطلاع دی ہے۔

غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی حکومت نے ان الزامات کی انٹلیجنسی تحقیقات مکمل کرلی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ روس نے انتخابات میں مداخلت کی تھی اور جلد ہی جوابی کارروائی کی جائے گی۔

امریکی اخبار کے مطابق ممکنہ اقدامات میں پابندیاں عائد کرنا اور امریکہ میں روسی سفارتی ایجنٹوں کو بے دخل کرنا بھی شامل ہوسکتا ہے جو سفارتی احاطے میں کام کرتے ہیں۔

بلومبرگ کے مطابق، جوبائیڈن کی حکومت کے اعلی عہدیداروں کا اجلاس بدھ کو روس کے خلاف اقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے بلایا گیا تھا۔

امریکی ویب سائٹ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے اعلی مشیروں کو اب ایک طرف روس کو سخت سزا دینا چاہئے اور دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بحالی، اسلحہ پر قابو پانے والے معاہدوں پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز جیسے معاملات میں ماسکو کی حمایت حاصل کرنا چاہئے۔

امریکی انٹلیجنس کمیونٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ امریکہ کے خلاف نام نہاد شمسی ہواؤں کے معاملے میں سائبر حملے ممکنہ طور پر روسی نژاد ایک ایجنٹ کے ذریعہ کیے گئے تھے۔

دوسری جانب روسی حکام نے بار بار امریکی الزامات کی تردید کی ہے کہ ماسکو نے امریکی انتخابات میں مبینہ طور پر مداخلت کی تھی اور اس ملک پر سائبر حملے کیے تھے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی صدر جوبائیڈن نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو قاتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عنقریب قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر نے صحافی کے سوال پر روسی صدر کو امریکا میں ہونے والے حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے قاتل قرار دیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پیوٹن کو بہت اچھے سے جانتا ہوں، انہیں مداخلت کی قیمت ادا کرنا ہوگی، میری نظر میں وہ امریکی شہریوں کے قتل کے ذمہ دارے ہیں۔

جوبائیڈن نے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دیکھیں گے کہ ولادی میر پیوٹن کو عنقریب اپنے جرم کی قیمت چکانا ہوگی، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ غیرملکی سربراہان سے مجھے نمٹنے کا طریقہ اچھے سے آتا ہے، جس کے بعد امریکہ سے اپنا سفیر واپس بلا لیا جو ابھی تک واپس امریکہ نہیں گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے