سچ خبریں:طالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین کے لیے مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے انہیں غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں کام کرنے سے روک دیا ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، طالبان نے افغانستان میں خواتین کے لیے مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جو داخلی یا بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیمیں خواتین کو ملازمت پر رکھیں گی ان کی تمام سرگرمیاں معطل کر دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کارکنوں کی موجودگی کے بغیر افغانستان میں امداد فراہم کرنا ممکن نہیں: اقوام متحدہ
یہ اقدام طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق پر لگائی جانے والی نئی پابندیوں کا حصہ ہے جو 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے جاری ہیں۔
طالبان کی وزارت اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ جو تنظیمیں اس حکم کی خلاف ورزی کریں گی، ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے اور ان کی تمام سرگرمیاں بند کر دی جائیں گی۔
یاد رہے کہ دو سال قبل بھی طالبان نے ایسی تمام خواتین کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی تھی جو ان کے کنٹرول سے باہر اداروں میں کام کر رہی تھیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں خواتین کے حجاب کے لیے طالبان کی نئی ہدایات
یہ نیا حکم طالبان کی خواتین کے حقوق اور روزگار پر مزید سختی کو ظاہر کرتا ہے، جو افغانستان میں انسانی حقوق کے لیے چیلنج بن چکا ہے۔