سچ خبریں:طالبان کا کہنا ہے کہ جو خواتین عوام میں اپنا چہرہ نہیں ڈھانپتی ہیں ان کے مرد رشتہ داروں کو گرفتار کیا جا سکتا ہے یا سرکاری ملازمتوں سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے ہفتے کے روز افغان خواتین کو عوامی مقامات پر اپنے چہرے ڈھانپنے کا حکم دیا، یہ حکم طالبان کے ایک سینیئر عہدہ دار کی طرف سے جاری کیا گیا اور توقع ہے کہ اس سے بین الاقوامی برادری اور بہت سے افغانوں کی جانب سے ردعمل سامنے آئے گا۔
افغانستان کی وزارت برائے فروغ شریعت کے ترجمان نے کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس گروپ کے رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ اگر کوئی خاتون گھر سے باہر اپنا چہرہ نہیں ڈھانپتی ہے تو اس کے والد یا اس کے قریبی رشتہ دار کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اسے بالآخر قید یا سرکاری ملازمتوں سے نکال دیا جائے گا، طالبان نے مزید کہا کہ چہرے کو ڈھانپنے کے لیے مثالی نیلے رنگ کا برقعہ ہے جو 1996 سے 2001 تک طالبان کی عالمی علامت رہا ہے، اگرچہ افغانستان میں زیادہ تر خواتین مذہبی وجوہات کی بنا پر سر پر اسکارف پہنتی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گروپ مغربی حکومتوں کے شدید دباؤ میں آچکا ہے لیکن طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کی وجہ سے بعض مذہبی اسکالرز اور اسلامی ممالک بھی اس لہر میں شامل ہوگئے ہیں۔