ماسکو (سچ خبریں) ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان کے وفد کے سربراہ نے امریکا کو شدید دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ 2020 میں ہونے والے معاہدے میں تیار کردہ دستاویز کی بنیاد پر طالبان کے خلاف عائد تمام پابندیاں ختم کی جائیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان کے وفد کے سربراہ شہاب الدین دلاور نے کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ 2020 میں ہونے والے معاہدے میں تیار کردہ دستاویز کے تحت طالبان کے خلاف عائد تمام پابندیاں ختم کی جانی چاہیئے۔
اس رپورٹ کے مطابق، دلاور نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ ہم نے معاہدے کی دفعات کی تعمیل کی اور ان پر مکمل عمل کیا لیکن ہماری تحریک پر عائد پابندیاں ختم نہیں کی گئیں اور دیگر شقوں پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ طالبان کا وفد افغانستان کے بارے میں ماسکو مذاکرات میں شرکت کے لئے کل ماسکو پہنچا تھا، طالبان نے افغانستان میں موجود تمام انسان دوست تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔
دریں اثنا، روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ ماسکو حکومت افغان تاجک سرحد پر بڑھتے ہوئے تناؤ پر کڑی نگرانی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان نے فوری طور پر بیشتر سرحدی علاقوں کا کنٹرول سنبہال لیا ہے اور اب وہ تاجکستان کے ساتھ ملحقہ دوتہائی سرحد پر قابض ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ افغانستان کی صورتحال خراب ہورہی ہے اور اگر ضروری ہوا تو ماسکو اپنے علاقائی اتحادیوں کا دفاع کرنے کے لئے تیار ہے۔
لاوروف نے مزید کہا کہ روس اپنے علاقائی اتحادیوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے، ملک سے باہر تاجکستان میں اپنا فوجی اڈہ جو جو بیرون ملک روسیوں کے سب سے بڑے اڈوں میں سے ایک ہے اسے استعمال کرنے کے لئے تیار ہے۔
ادھر، شیخ شہاب الدین دلاور کی سربراہی میں طالبان کے ایک وفد نے جو روسی عہدیداروں سے بات چیت کے لئے کل ماسکو گیا تھا، افغانستان کے لئے روسی صدر کے خصوصی ایلچی ضمیر کابلوف سے ملاقات کے دوران کہا کہ ہم نے روس کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہم کسی بھی حالت میں تاجکستان یا وسطی ایشیاء میں داخل نہیں ہوں گے۔
دلاور نے مزید کہا کہ طالبان، روس اور باقی دنیا کو بھی یقین دلاتے ہیں کہ وہ روسی اور غیر ملکی سفارت خانوں، قونصل خانوں اور نمائندگیوں کو تحفظ فراہم کریں گے۔