سچ خبریں: صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے اپنے بیان میں غزہ کی جنگ میں ناکامی کی وجہ سے اپنے خلاف سخت تنقید سے بچنے کے لیے اس حکومت کی فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 13 نے اعلان کیا ہے کہ نیتن یاہو نے کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے دوران اس حکومت کی فوج پر شدید حملہ اور تنقید کی۔
چنانچہ رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اس اجلاس میں کہا کہ اسرائیل ایک فوج ہے جس کی حکومت ہے، نہ کہ حکومت جس کے پاس فوج ہے!
یہ بھی پڑھیں: صہیونی فوج کی صفوں میں زلزلہ
عبرانی زبان کے اخبار Yisrael Hum نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی فوج کی طرف سے سیاسی حکام سے مشاورت کیے بغیر رفح میں عارضی جنگ بندی کا یکطرفہ اعلان نیتن یاہو کو آگاہ کرنے کے عمل میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی ناکامی کا براہ راست تسلسل ہے۔
اس اخبار نے نشاندہی کی کہ ایک بار پھر پتہ چلا کہ ہم ایک الٹی صورت حال میں ہیں، اس طرح کہ یہ فوج ہے جو کابینہ چلاتی ہے نہ کہ کابینہ فوج کو اور ایسی صورتحال میں ایسا فیصلہ جو بین الاقوامی سطح پرسیاسی حلقوں کی ذمہ داری ہے، مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں ٹیکٹیکل جنگ بندی کے دوران اسرائیلی وزیر جنگ Yoaf Gallant پہلے سے موجود نہیں تھے اور فوج کو وضاحتی بیان جاری کرنے پر مجبور کیا گیا۔
نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے حماس کی صلاحیتوں کو کمزور کرنے کے لیے ایسا فیصلہ کیا جو فوجی سطح پر ہمیشہ قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کابینہ کے اجلاس میں گینٹز اور آئزن کوٹ پر بھی حملہ کیا اور کہا کہ وہ صیہونی حکومت کی شکست کے خواہاں ہیں۔
مزید پڑھیں: اعلیٰ صہیونی کمانڈر کا غیر معمولی اعتراف
کان عبرانی نیٹ ورک نے یہ بھی بتایا کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں حکمت عملی سے جنگ بندی کے اعلان نے اسرائیل میں کشیدگی اور سیاسی اختلافات پیدا کیے ہیں اور فوج نے نیتن یاہو کو مطلع کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فوجی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے نیز رفح میں جنگ منصوبہ بندی کے مطابق جاری رہے گی۔