بیجنگ (سچ خبریں) اگرچہ امریکا کی جانب سے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں اور عالمی قوانین کی شدید خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں لیکن خود امریکا میں بھی ہر سال انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کی جاتی ہیں جن کے بارے میں اب چین کی جانب سے ایک سنسنی خیز رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس سے امریکا کے جھوٹے دعوے بے نقاب ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چین کی ریاستی کونسل کے پریس آفس نے امریکا میں 2020ء کے دوران انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں رپورٹ جاری کردی ہے۔
2020ء میں امریکا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ کے عنوان سے 15 ہزار الفاظ پر مشتمل اس رپورٹ میں امریکا کی وبا کو روکنے میں نااہلی کے نتیجے میں خوفناک نتائج، امریکی جمہوریت میں خرابی سے سیاسی انتشار، نسلی اقلیتوں سے ناروا امتیازی سلوک، مسلسل سماجی بے چینی سے عوامی سلامتی کو درپیش خطرات، امیر و غریب کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق سے سماجی ناانصافی اور امریکا کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی پامالی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحرانوں سے متعلق تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
2020ء میں کووڈ 19 کی وبا نے پوری دنیا میں تباہی مچائی، جس سے انسانی سلامتی کو ایک بڑا خطرہ لاحق ہوا لیکن اس وبا کے بعد امریکا میں انسانی حقوق کی شدید پامالیاں کی گئیں اور لوگوں کو اس وبا سے بچانے میں حکومت کی جانب سے مناسب اقدامات نہیں کیئے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کی لاپروائی کے بعد امریکا میں وبا بے قابو ہوئی، نتیجتاً دنیا کی 5 فیصد سے بھی کم آبادی والے ملک امریکا میں کووڈ 19 کے مصدقہ کیسوں کی تعداد پوری دنیا کے ایک چوتھائی سے زیادہ ہے، جبکہ کووِڈ 19 کے باعث دنیا بھر میں ہونے والی اموات میں امریکا کا پانچواں حصہ ہے۔
واضح رہے کہ اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس وائرس سے 5 لاکھ سے زیادہ امریکی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی جمہوری اداروں میں عدم استحکام سیاسی انتشار کا باعث بنا، جس سے معاشرہ مزید بکھر گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں اقلیتوں کے ساتھ نظام کے ذریعے امتیازی سلوک کیا گیا ہے، اسلحہ کی تجارت اور فائرنگ کے واقعات تاریخی بلندی پر پہنچ گئے ہیں، غریبوں اور امیروں کے درمیان فرق میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔