واشنگٹن (سچ خبریں) امریکہ میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے شدید خشک سالی کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے اور مغربی امریکہ شدید خشک ہونے لگا ہے جس کی وجہ سے کسانوں میں گہری تشویش پیدا ہونے لگی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کولوراڈو-نیواڈا بارڈر پر میڈ جھیل کے پانی میں کمی کی تصاویر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید خشک سالی کے اثرات کو ظاہر کرتی ہیں، خاص طور پر مغربی امریکہ میں شدید خشک سالی کا اندیشہ ہے جس کی وجہ سے کسانوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور پیشن گوئیاں اشارہ کرتی ہیں کہ صورتحال مزید بگڑ رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس سال کے آخر میں، امریکی حکومت کو یقینی طور پر پہلی بار جنوب مغربی امریکہ میں دریائے کولوراڈو کے ساتھ پانی کی قلت کا اعلان کرنا پڑے گا، موسمیاتی تبدیلی کے نقشے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ، غیر معمولی خشک سالی کی حالت میں ہے، جو ایک دہائی کی طویل خشک سالی کی شدت کی نشاندہی کرتا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق مغربی امریکہ میں اب پانی کے ممکنہ کوٹے بندی کی اطلاعات ہیں، جو انتہائی قیمتی مہنگی پڑیں گی جس کی بنا پر کسانوں اور حکومت کے مابین مزید نئے تنازعات کا باعث بن رہی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ کا سب سے بڑا پانی کا ذخیرہ تیزی سے خشک ہو رہا ہے، اور میڈ جھیل میں خشک سالی کا بحران حیران کن ہے، ساتھ ہی امریکی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ شدید گرمی سے متاثر ہے، اور موسمیاتی تبدیلی صورتحال کو بڑھا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ نے انتباہ کیا تھا کہ آب و ہوا میں تیزی سے آنے والی تبدیلیاں خشک سالی کے عالمی سانحوں میں ڈرامائی شدت کی وجہ بن رہی ہیں، جس سے زرعی پیداوار، پینے کے لئے محفوظ پانی کے عالمی ذخائر اور انسانی ترقی کے دیگر ناگزیر پہلووں کے لئے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
یہ انکشاف آفات کے خطرے کی روک تھام کے لئے اقوام متحدہ کے ادارے کی سال دو ہزار اکیس کی ایک خصوصی رپورٹ (Special Report on Drought 2021)میں کیا گیا تھا، جس میں خشک سالی کے خطرے کا جائزہ پیش کیا گیا۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ آب و ہوا کی وجہ سے ہنگامی طور پر جنم لینے والی خشک سالی کے کرہ ارض پر موجود زندگیوں اور لوگوں کے رہن سہن پر مرتب ہونے والے اثرات بدتر ہوتے جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے ریسرچرز نے کہا تھا کہ خشک سالی نے گزشتہ 40 برسوں میں دنیا بھر میں جتنے لوگوں کو متاثر کیا ہے، اتنا کسی دوسری قدرتی آفت نے نہیں کیا۔
قدرتی آفات کے خطرات میں کمی کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ مامی مزوتوری نے کہا تھا کہ خشک سالی اس صدی میں اب تک ڈیڑھ ارب لوگوں کو براہ راست متاثر کر چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ کے مطابق، کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا مطلب ہے کہ ایسے آبادیوں میں اضافہ ہوگا، جنہیں صاف پانی اور نکاسی آب کی سہولتوں تک رسائی حاصل نہیں، جس سے بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھے گا، پانی کی کمی کی وجہ سے تنازعات جنم لیں گے اور لوگوں کو ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونا پڑے گا۔