واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا کی جانب سے دہشت گرد اسرائیل کو کروڑوں ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کے خلاف امریکا کے سابق صدارتی امیدوار نے سینیٹ میں اہم قرارداد پیش کرتے ہوئے اس معاملے کو روکنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹر برنی سینڈر کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں کہ جب امریکا کے بنائے گئے بم غزہ میں تباہی پھیلا رہے ہیں اور بچوں اور عورتوں کو قتل کررہے ہیں ہم کانگریس کی بحث کے بغیر آسانی سے اسلحے کی ایک اور بڑی فروخت کی اجازت نہیں دے سکتے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو رواں برس 73 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے اسلحے کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی تھی اور باضابطہ نظرِ ثانی کے لیے اسے کانگریس کو بھجوایا تھا۔
غزہ میں جاری اسرائیل کی پر تشدد کارروائیوں پر کچھ قانون سازوں نے اسرائیلی حملے رکوانے کے لیے مزید ٹھوس امریکی کوششوں کا مطالبہ کیا تھا۔
برنی سینڈر ڈیموکریٹس کی جانب سے صدارتی امیدوار بھی رہ چکے ہیں جن کا کہنا تھا کہ امریکیوں کو ‘غور سے دیکھنے’ کی ضرورت ہے کہ کیا اسلحے کی فروخت اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کو ہوا دے رہی ہے۔
ان کی قرار داد کے بعد دیگر نمائندوں الیگزینڈریا اوکیسیو کورٹیز، مارک پوکین اور رشیدہ طالب کی جانب سے ایک اقدام متعارف کروایا گیا جس کے دیگر 6 اسپانسرز تھے ان میں ایوان کے انتہائی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹس قانون ساز شامل ہیں۔
مذکورہ اقدامات کی ایوانِ نمائندگان یا سینیٹ سے منظوری کا امکان نہیں ہے جہاں اسرائیل کو اسلحے کی فروخت کو روایتی طور پر خاصی حمایت حاصل ہوتی ہے۔