پیانگ یانگ (سچ خبریں) شمالی کوریا نے امریکا اور جنوبی کوریا کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے ایک ساتھ دو کروز میزائلوں کے تجربات کرڈالے جس کے بعد امریکہ میں کھلبلی مچ گئی ہے اگرچہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ظاہری طور پر اس بات کا اعلان کیا ہے کہ یہ میزائل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں نہیں آتے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی کوریا کے مغربی صوبے پیان آن میں اونچون کے ساحل پر کیے گئے تجربات امریکا میں نئی حکومت کے قیام کے بعد پہلی کارروائی ہے اور اس پر وائٹ ہاؤس کو تشویش لاحق ہوگئی ہے۔
نئے کروز میزائل چھوٹے درجے کے ہتھیاروں کے نظام سے تعلق رکھتے ہیں، جس کے باعث یہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں نہیں آتے۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ پیانگ یانگ کے تجربات کو نئی اشتعال انگیزی نہیں شمار کرتے ہیں۔
وزارت دفاع نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ یہ معمول کی بات ہے اور اسے زیادہ اہمیت نہیں دی جاسکتی، حالیہ میزائل تجربات ان پابندیوں کی زد میں نہیں آتے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں عائد کی گئی ہیں۔
اس مسئلے پر بات کرنا کسی طرح بھی امریکا کے مفاد میں نہیں ہے اور اس کو لے کر شمالی کوریا سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے جاسکتے۔
دوسری جانب اعلیٰ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جاپان اور جنوبی کوریا کے قومی سلامتی مشیروں کو آیندہ ہفتے واشنگٹن میں مدعو کیا جائے گا، تاکہ شمالی کوریا سے متعلق پالیسیوں اور دیگر حل طلب معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے۔
حکام کا کہنا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان، جاپانی قومی سلامتی کے سربراہ کتامورا شیگیرو اور جنوبی کوریائی صدارتی دفتر کے قومی سلامتی ڈائریکٹر سو ہون اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔