قابض صہیونی علاقوں میں جنگ مخالف نئی تحریکیں

 قابض صہیونی علاقوں میں جنگ مخالف نئی تحریکیں

?️

سچ خبریں:صیہونی فوج کے سائبر سکیورٹی یونٹس، خصوصی آپریشنز کے اہلکار، تعلیمی شعبے کے کارکنان، اکیڈمک ماہرین اور اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے نئی جنگ مخالف عرضداشتوں پر دستخط کیے ہیں، یہ اقدام صہیونی حکومت کے اندر بڑھتے ہوئے بحران کی عکاسی کرتا ہے۔

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی ویب سائٹ واللا نے رپورٹ دی ہے کہ اسرائیلی فوج کے درجنوں ریزرو اہلکار جو سائبر سکیورٹی یونٹس میں خدمات انجام دے رہے ہیں، نے ایک عرضداشت پر دستخط کیے ہیں جس میں قابض وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جنگ فوراً روکی جائے اور اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کرایا جائے۔
دو الگ الگ عرضداشتوں میں، جن پر سیکڑوں فوجی ریزرو اہلکاروں نے دستخط کیے، نیتن یاہو پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ جان بوجھ کر مقبوضہ علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کمزور کر رہے ہیں اور ان کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
واللا نے مزید لکھا کہ دستخط کنندگان میں وہ افراد شامل ہیں جو صہیونی فوج کے حملہ آور سائبر یونٹ اور خصوصی آپریشنز سے وابستہ ہیں۔
ادھر 3000 سے زائد تعلیمی شعبے کے کارکنان نے بھی ایک عرضداشت پر دستخط کیے ہیں، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جنگ روکی جائے اور قیدیوں کی رہائی تبادلے کے ذریعے ممکن بنائی جائے۔
صہیونی اخبار ہاآرٹیز کے مطابق، 3500 اکیڈمک ماہرین نے بھی اسی مطالبے پر دستخط کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کا جاری رہنا صرف سیاسی اور ذاتی مفادات کی خدمت کر رہا ہے، اور اس کا نتیجہ صرف اسرائیلی قیدیوں اور فوجیوں کی ہلاکت کی صورت میں نکلے گا۔
صیہونی اخبار یدیعوت احرونٹ نے بھی رپورٹ دی ہے کہ 200 سے زائد اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ اور سیاسی کارکنان نے ایک کھلا خط جاری کیا ہے جس میں ان فوجیوں اور پائلٹس کی حمایت کی گئی ہے جو جنگ مخالف عرضداشتوں پر دستخط کرنے کے بعد ملازمت سے برطرف کر دیے گئے۔
خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ فوجی کارروائیاں اسرائیلی قیدیوں کی جان کو خطرے میں ڈال رہی ہیں اور اب تک 41 قیدی مارے جا چکے ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ قیدیوں کی رہائی کی تجویز کو جان بوجھ کر ناکام بنایا، جس سے 59 قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نیتن یاہو کو ٹرمپ کے منصوبے کو مکمل طور پر نافذ کرنا چاہیے۔
یدیعوت احرونٹ کے مطابق، بحریہ کے 200 سابق و موجودہ اہلکاروں نے بھی قیدیوں کی رہائی کے لیے جنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ، درجنوں سابق اسرائیلی سفیروں اور وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی ایک عرضداشت پر دستخط کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے خلاف دوبارہ جنگ شروع کرنے سے قیدیوں کی رہائی ممکن نہیں، بلکہ ان کی آزادی صرف جنگ کے خاتمے سے ممکن ہے۔
صہیونی ٹی وی چینل چینل 12 کے مطابق، اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے ان بڑھتے ہوئے احتجاجی طوماروں سے پیدا ہونے والے بحران کو سنبھالنے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کو پوری طرح اندازہ ہے کہ ان اختلافات کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، اور سابق و ریزرو فوجیوں میں نافرمانی کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔
20 فروری کو، اسرائیلی فضائیہ کے درجنوں پائلٹوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر قیدیوں کو واپس نہ لایا گیا تو وہ فوجی خدمات انجام دینے سے انکار کر دیں گے۔

مشہور خبریں۔

سعودی اور اماراتی حکمرانوں کا بائیڈن سے بات کرنے سے انکار کرنے کا کیا مطلب ہے؟

?️ 12 مارچ 2022سچ خبریں:رائے الیوم اخبار نےاپنے اداریے میں، ان وجوہات اور ان کے

پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ تہران؛ متحدہ حکومت کی پڑوسی سفارت کاری کو مضبوط بنانا

?️ 25 مئی 2025سچ خبریں: پاکستانی وزیر اعظم کا آئندہ دورہ تہران، علاقائی تعاملات کو

مزاحمت کے محور پر فتح کے عمل میں اسرائیل کی شکست 

?️ 18 فروری 2025 سچ خبریں: صہیونی انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ جنرل تمر

وزیر تعلیم نے بھی نیب کو تنقید کا نشانہ بنایا

?️ 15 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو

عتیقہ اوڈھو، سعدیہ امام اور مرینہ خان کا صبا فیصل کی تنقید پر دلچسپ جواب

?️ 18 جولائی 2025کراچی: (سچ خبریں) سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو، مرینہ خان اور سعدیہ امام

خطے کے لیے ایران اور سعودی عرب کے تعاون کی اہمیت:عمار حکیم

?️ 3 جنوری 2025سچ خبریں:عراق کی قومی حکمت تحریک کے سربراہ سید عمار حکیم نے

جی ایچ کیو حملہ کیس: عمر ایوب اور راجا بشارت سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت منظور

?️ 6 دسمبر 2024 راولپنڈی: (سچ خبریں) جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتار قومی

غزہ میں جنگ بندی کیوں نہیں ہو رہی؟ روس کی زبانی

?️ 23 دسمبر 2023سچ خبریں: اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے جنگ بندی کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے