تل ابیب (سچ خبریں) دہشت گرد ریاست اسرائیل کے انتہاپسند اور فلسطینیوں کے قاتل بنجمن نیتن یاہو کا 12 سالہ اقتدار ختم ہوگیا ہے اور اب نیفتالی بینیٹ نے اسرائیل کی وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبہال لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل میں شدت پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو 12 سالہ حکومت کے بعد گذشتہ روز اقتدار سے رخصت ہوگئے، نیتن یاہو کا بارہ سالہ دور حکومت خونی دور قرار دیا جاتا ہے جس میں انہوں نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پرکئی بار وحشیانہ جنگ مسلط کی اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں نہتے فلسطینیوں پر بدترین مظالم ڈھائے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق کل اتوار کو اسرائیل کی نئی مخلوط حکومت نے کنیسٹ میں اعتماد کا ووٹ لیا اور عہدے کا حلف اٹھایا، اسرائیلی پارلیمان نے آٹھ جماعتی اتحادی حکومت کو منظوری دے دی اور اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے بارہ سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوگیا، نیفتالی بینیٹ نے نئے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔
اسرائیلی قانون سازوں نے اتوار کے روز اتحادی حکومت کے حق میں اعتماد کے ووٹ کو منظوری دے دی، اس کے ساتھ ہی اسرائیل میں سب سے زیادہ مدت تک وزیر اعظم رہنے والے بینجمن نیتن یاہو کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا۔
اتحادی حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین سخت نظریاتی اختلافات ہیں تاہم وہ نیتن یاہو کو برطرف کرنے کے لیے متفق ہو گئیں، 120 رکنی اسرائیلی پارلیمان میں ووٹنگ کے دوران نیفتالی بینیٹ کو 59 کے مقابلے میں 60 ووٹ ملے جب کہ ایک رکن غیر حاضر رہا، ووٹنگ کے فوراً بعد نیفتالی بینیٹ نے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لے لیا اور اپنے سابق حلیف کو ہٹا کر اسرائیل کے پہلے آرتھوڈوکس یہودی رہنما بن گئے۔
مخلوط حکومت کے معاہدے کے تحت یامینا پارٹی کے سربراہ نیفتالی بینیٹ، ستمبر 2023 تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہیں گے جبکہ مزید دو سالوں کے لیے اقتدار یش اتید کے رہنما، یائیر لیپد کے حوالے ہوگا۔
بینیٹ نے نئی کابینہ کے پہلے اجلاس کا آغاز روایتی یہودی طریقے سے کیا، انہوں نے کہا کہ ملک ایک نئی راہ پر قدم بڑھا رہا ہے، اسرائیل کے شہری ہماری طرف دیکھ رہے ہیں اور ان کی توقعات پر پورا اترنے کی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے، اس ذمہ داری کو کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے، یہ بات پیش نظر رکھنی ہوگی کہ ہم سب کو اپنے اپنے نظریاتی امور پر تحمل سے کام لینا ہے۔
متبادل وزیر اعظم یائر لیپد نے اپنی مختصر تقریر میں کہا کہ دوستی اور اعتماد کی بنیاد پر یہ حکومت قائم ہوئی ہے اور ہمیں اسے برقرار رکھنا ہو گا۔
واضح رہے کہ اتحادی حکومت مختلف سیاسی نظریات کی حامل آٹھ جماعتوں پر مشتمل ہے، ان میں انتہائی دائیں بازو کی قوم پرست یمینا پارٹی سے لے کر عرب اسلامی قدامت پسند رام پارٹی شامل ہے، 120رکنی پارلیمان میں ان جماعتوں کے اراکین کی مجموعی تعداد 61 ہے۔
اتحادی حکومت میں مجموعی طور پرتین دائیں بازو کی، دو اعتدال پسند، دو بائیں بازو کی اور ایک عرب جماعت شامل ہے، یہ پہلا موقع ہے جب ایک عرب جماعت اسرائیل کی حکمراں اتحاد میں شامل ہوئی ہے، یمینا پارٹی کے رہنما نیفتالی بینیٹ نے کہا کہ آج ڈھائی برس سے جاری سیاسی بحران کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
اسرائیلی پارلیمان میں اسلام پسند رام پارٹی کے سربراہ منصور عباس کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی اپنی اتحادیوں کے خاطر بڑی قربانی دے رہی ہے اور ایک بہتر، نئی، ملک کے تمام شہریوں، یہودیوں اور عربوں، کے لیے اصولوں پر مبنی تعلقات کے خاطر بات چیت کو آگے بڑھانے کی کوشش کرے گی۔