میانمار (سچ خبریں) میانمار کی باغی فوج نے ایک بار پھر مظاہرین پر شدید فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 90 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرین ینگون، منڈالے اور دیگر قصبوں کی سڑکوں پر نکل آئے۔
میانمار کے جرنیلوں کی جانب سے مسلح افواج کا دن منایا گیا اور ساتھ ہی مظاہرین کے لیے انتباہ جاری کیا گیا کہ انہیں باہر نکلنے پر سر اور پیٹھ میں گولی لگ سکتی ہے۔
معزول قانون سازوں کی قائم کردہ فوج مخالف گروپ سی آر پی ایچ کے ترجمان ڈاکٹر ساسا نے ایک آن لائن فورم کو بتایا کہ آج کا دن مسلح افواج کے لیے شرم کا دن ہے۔
ہفتہ کا دن، جو فوجی بغاوت کے بعد سب سے خونی دن تھا، ہونے والی ہلاکتوں کے بعد ملک میں فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 400 سے زائد ہوگئی ہے۔
میانمار کے مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہفتہ کی صبح سویرے ینگون ڈالا کے نواحی علاقے میں پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرنے والے ہجوم پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے، رپورٹس میں کہا گیا کہ میانمار کے شہر منڈالے میں ہلاک ہونے والے 13 افراد میں پانچ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔
میانمار ناؤ نیوز پورٹل کے مطابق ملک میں ہفتہ کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر ڈھائی بجے تھ 91 افراد ہلاک ہوچکے تھے، جبکہ کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے۔
دارالحکومت نیپائٹاو میں آرمڈ فورسز ڈے کے موقع پر فوجی پریڈ کی صدارت کرنے کے بعد سینئر جنرل من آنگ ہیلنگ نے بغیر کوئی ٹائم فریم دیے ہوئے انتخابات کرانے کا وعدہ کیا۔
سرکاری فوج نے ٹیلی ویژن پر براہ راست نشریات میں کہا کہ فوج جمہوریت کے تحفظ کے لیے پوری قوم کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام نے عوام کی حفاظت اور ملک بھر میں امن کی بحالی کے لیے بھی کوشش کی ہے۔
سرکاری ٹیلی وژن کی جانب سے جمعہ کی شام کو ایک انتباہ جاری کیا گیا کہ آپ (عوام) کو حالیہ اموات کے تناظر میں حالات کو سمجھنا چاہیے کہ آپ کے سر اور کمر میں گولی لگنے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔
انتباہ میں خصوصی طور پر یہ نہیں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کو دیکھتے ہی مارنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔