جدہ (سچ خبریں) سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے یمن کی جانب سے شدید حملوں کے بعد انصاراللہ سے اہم اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر صنعا کی جانب سے سعودی عرب پر کیئے جانے والے حملے بند کردیئے جائیں تو سعودی عرب یمن کو بڑی مراعات دینے کے لیئے تیار ہے۔
تفصیلات کے مطابق یمن کی جنگ، جو اپریل 2015 میں سعودی عرب کی سربراہی میں شروع ہوئی تھی اور کئی دیگر ممالک کی شراکت سے اب بھی جاری ہے اور اس نے اس ملک کو بہت سا مالی اور جانی نقصان پہنچایا ہے۔
سعودی اتحاد نے یمن کے بیشتر انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا ہے، اور یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں نے بار بار سعودی عرب کے اہم مراکز کو نشانہ بنایا ہے جن میں سعودی تیل کمپنی ‘آرامکو’ کی تنصیبات بھی شامل ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے ایک سینئر ذرائع نے بتایا کہ محمد بن سلمان صنعا میں یمنی قومی نجات کی حکومت کو سعودی عرب پر فوجی حملے روکنے اور مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لئے راضی کرنے کے لئے نئی مراعات دینے پر راضی ہیں اور اس سلسلے میں بین الاقوامی ثالثوں کو مطلع کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ عمانی وفد، جو پچھلے ہفتے صنعا سے واپس ہوا ہے اس نے انصار اللہ اور صنعا میں حکومت کو نئی مراعات سے آگاہ کیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا ہے کہ محمد بن سلمان نے انصاراللہ کے زیر کنٹرول علاقوں کی تعمیر نو اور شمالی یمن میں ان کی خودمختاری کو تسلیم کرنے کے لئے صنعاء کو دسیوں ارب ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صنعا نے مراعات کا خیرمقدم کیا ہے لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا ہے کہ صنعا ایئر پورٹ اور الحدیدہ بندرگاہ کو بھی دوبارہ کھولنا ہوگا۔
اس نئی پیشرفت کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے لئے ملک کے مندوب ریاض جائیں گے تاکہ مستعفی یمنی حکومت کے عہدیداروں اور سعودی عہدیداروں سے ملاقات کریں۔
رپورٹ کے مطابق، وہ یمن میں جنگ بندی اور یمن میں انسانی امداد پہونچانے کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔
دوسری طرف، یمنی تنظیم انصاراللہ نے عمان کے وفد کے ذریعہ پیش کردہ خط پر سعودی اتحادیوں کی جانب سے مثبت جواب ملنے پر قطر میں نئے مذاکرات شروع کرنے کے لیئے اپنی رضایت کا اعلان کیا ہے۔