بشکیک (سچ خبریں) تاجکستان اور کرغیزستان کے مابین شدید جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں جس کے نتیجے میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تاجکستان اور کرغیزستان کے حکام نے بتایا ہے کہ ان کی متنازع سرحد پر آبی ذخائر اور واٹر پمپنگ اسٹیشن پر لڑائی میں 40 کے قریب افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق رواں ہفتے جھڑپوں کا آغاز تاجکستان کے صغد صوبہ اور کرغیزستان کے جنوبی باتکن صوبہ کے درمیان سرحدی خطے پر ہوا تھا جہاں دریائے اسفارہ اور اس پر لگے پمپ پر پر دونوں اطراف سے دعوٰی کیا جاتا ہے۔
دونوں اطراف کے گاؤں کے لوگوں نے ایک دوسرے پر پتھر برسائے اور سرحدی گارڈز نے اس جھڑپ میں بندوق، مارٹر اور یہاں تک کہ کرغیز سرحدی گارڈز کے مطابق ہیلی کاپٹر کا بھی استعمال کیا۔
کرغیرستان کی طرھ کم از کم ایک سرحدی چوکی اور کئی گھر تباہ ہوئے جبکہ تاجکستان نے شیلنگ سے ایک پل تباہ ہونے کا دعویٰ کیا، کرغیر حکام نے بتایا کہ ان کی طرف 31 افراد ہلاک ہوئے جن میں 3 سرحدی محافظ اور باقی کے شہری تھے جبکہ 123 افراد زخمی ہوئے۔
تاجکستان میں مقامی حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ 8 افراد ان کی طرف ہلاک ہوئے جن میں 4 سرحدی محافظ شامل ہیں، تاہم دونوں جانب سے جمعے کے روز دوبارہ جھڑپ کی اطلاع نہیں ملی، کرغیزستان جس نے تاجک افواج پر ان کی سرحد میں داخل ہونے کا الزام عائد کیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ وہ واپس جاچکے ہیں۔
کرغیزستان کے صدر صادر جپاروف کے دفتر نے تاجک رہنما امام علی رحمانوف سے گفتگو کے بعد کہا کہ سربراہان مملکتوں نے کرغیز-تاجک سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، تاہم سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ تاجکستان کے مختلف حصوں میں رضاکار جمع ہوکر تنازع والے خطے کی جانب جارہے ہیں۔
سوویت دور سے ہی اس سرحدی علاقے کی ناقص حد بندی کی گئی ہے اور یہاں سرحدی تنازعات تواتر سے ہوتے رہتے ہیں تاہم عام طور پر چھوٹے پیمانے پر ہوتے ہیں، دونوں ممالک میں روسی فوجی اڈے موجود ہیں اور ماسکو کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔
کریملن نے جمعے کے روز بیان جاری کیا تھا کہ اس تصادم پر ‘گہری تشویش’ ہے اور صدر ولادمیر پیوٹن ثالث کی حیثیت سے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔